فلسطین کے 10 سال سے محصور علاقے غزہ کی پٹی میں ایک خاتون نے دو ایسی جڑواں بچیوں کو جنم دیا ہے جن کے جسم آپس میں جڑے ہوئےہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی میڈیکل ذرائع کا کہنا ہے کہ فی الحال دونوں دھڑ جڑی بچیاں بہتر حالت میں ہیں تاہم انہیں ایک دوسرے سے جدا کرنے کے لیے بیرون ملک لے جانے کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی میں پیدائشی ایک دوسرے سے جڑی بچیوں کو الگ کرنے کے لیے ضروری طبی سہولیات موجود نہیں۔ انہیں علاج کے لیے بیرون ملک لے جانے کی سفارش کی گئی ہے۔
جڑواں بچیوں کے ایک قریبی عزیز نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ ہم اس انوکھے انداز میں پیدا ہونے والی بچیوں کے بیرون ملک علاج کے خواہاں ہیں۔
ان کاکہنا تھا کہ ان بچیوں کو جسم ایک دوسرے سے الگ کرنے کے لیے غزہ کی پٹی میں کوئی انتظام نہیں۔ ہمیں امید ہے کہ ان بچیوں کے مناسب علاج اور انہیں ایک دوسرے سے الگ کرنے کے لیے بیرون ملک لے جانے کی اجازت دی جائے گی۔
دونوں بچیوں کے پیٹ جڑے ہونے کے ساتھ ایک ایک پنڈلی بھی آپس میں جڑی ہوئی ہیں۔ تاہم ان دونوں کے ہاتھ اور ایک ایک ٹانک الگ الگ ہیں۔ وہ فی الحال اسپتال ہی میں ہیں تاہم ان کی طبی حالت بہتر بتائی جاتی ہے۔
ایسا ہی ایک کیس 2016ء کے آخر میں غزہ میں پیش آیا تھا تاہم مناسب طبی سہولیات کی عدم دستیابی اور بیرون ملک سفر پر عاید پابندیوں کے باعث ان بچیوں کی زندگی نہیں بچائی جاسکی اور وہ دونوں فوت ہوگئی تھیں۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر سنہ 2007ء کے بعد سے اقتصادی اور سفری پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔