انسانی حقوق کی تنظیم ’ڈاکٹرز ود آؤٹ باؤنڈریز‘ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ برما میں وہاں کی درندہ صفت فوج اور پولیس کے ہاتھوں عصمت ریزی کا شکار ہونے والی مسلمان خواتین میں 50 فی صد کم بچیاں ہیں جن کی عمریں 18 سال سے کم بتائی جاتی ہیں۔
برطانوی اخبار ’گارجین‘ نے انسانی حقوق گروپ کے ایک بیان کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ بنگلہ دیش کے کوکس بازار کے علاقے میں قائم پناہ گزین کیمپ میں پہنچنے والی بیشتر خواتین اور بچیوں کو برما کی فوج نے اپنی دردندی کا نشانہ بنایا۔ برما کی فوج کی وحشت، بربریت اور درندگی کا نشانہ بننے والی روہنگیا نسل کی مسلمان خواتین میں پچاس فی صد کم عمر بچیاں ہیں۔
اخبار نے ’ڈاکٹرز ود آؤٹ باؤنڈریز‘ سے وابستہ امراض نسواں کی ماہر ڈاکٹر ایرلین پیل کا ایک بیان نقل کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ برما سے جانیں بچا کر بنگلہ دیش کے پناہ گزین کیمپ پہنچنے والی بیشتر خواتین شدید ترین نفسیاتی عوارض کا شکار ہیں۔ ان میں سے بیشتر کو برما کی پولیس، فوج اور دہشت گرد مافیا نے بدرتین جنسی تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔ برما کی فوج کی وحشیانہ درندگی کی بھینٹ چڑھنے والی خواتین اور بچیاں ابھی تک اپنے حواس بحال نہیں کرسکی ہیں۔
انسانی حقوق گروپ کی مندوبہ کا کہنا ہے کہ سماجی بہبود اورنفسیاتی مسائل کے حل میں معاونت کرنے والےادارے برما کی فوج اور پولیس کے ہاتھوں عصمت ریزی کا شکار ہونے والی مسلمان خواتین کی بحالی کی کوششیں کررہے ہیں مگر ان کے ساتھ برتا جانے والا سلوک انتہائی تکلیف دہ اور اذیت ناک ہے جسے بیان نہیں کا جاسکتا۔
پناہ گزین کیمپ میں لائی گئی کئی خواتین کو گینگ ریپ کا نشانہ بنایا گیا۔ بدترین ظلم، جنسی تشدد اور دیگر کئی طرح کے مظالم کے بعد بنگلہ دیش تک پہنچنے والی خواتین خطرناک نفسیاتی عوارض کا شکار ہیں۔ اجتماعی عصمت ریزی اور وحشیانہ درندگی کا نشانہ بننے والی سیکڑوں بچیوں کی عمریں 9 اوعر 10 سال کے درمیان ہیں۔
انسانی حقوق گروپ کے کارکنوں نے برما کی فوج کی جنسی ہوسناکی کا شکار خواتین سے بات کی اور ان سے پوچھا کہ انہیں کس چیز کی ضرورت ہے تو انہوں نے تار تار کیے گئے اپنے کپڑے دکھائے اور انہیں اپنی عزت وناموس کے تحفظ کی ضرورت ہے۔ انہیں بتایا گیا کہ برما کی فوج کے وحشی درندے کس بے رحمی کے ساتھ ان کی عزتوں کے ساتھ کھیلتے رہیں۔ رپورٹ کے مطابق میانمار کے فوجی درندوں نے بوڑھی عورتوں کو بھی گینگ ریپ کا نشانہ بنایا۔ جب کہ بارہ اور تیرہ سال کی معصوم بچیوں کی عزتین تاراج کرکے یہ ثابت کیا کہ نہتی بچیوں پردرندوں کی طرح حملے کرنے والے انسانی کہلانے کے مستحق نہیں۔