اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے انسانی حقوق نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری میں ملوث بین الاقوامی کمپنیوں کی ایک فہرست تیار کرنے کے بعد انہیں خبردار کیا گیا ہے وہ یہودی آباد کاری کی سرگرمیوں سے باز آئیں ورنہ انہیں ’بلیک لسٹ‘ کردیا جائے گا۔
اسرائیلی اخبار ’یدیعوت احرونوت‘ کے مطابق اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے ہائی کمشنر رعد بن زید الحسین نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’یو این‘ نے 130 اسرائیلی اور یہودی آباد کاری میں سرگرم 60 عالمی کمپنیوں کو انتباہی نوٹس جاری کیے ہیں۔ نوٹس میں ان تمام کمپنیوں کو کہا گیا ہے کہ وہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں غیرقانونی آباد کاری اور تعمیرات سے باز آئیں ورنہ انہیں بلیک لسٹ کردیا جائے گا۔
اس فہرست میں وہ تمام کمپنیاں بھی شامل ہیں جو غرب اردن، مقبوضہ بیت المقدس اور وادی گولان میں اسرائیل کے توسیعی اور آباد کاری کے منصوبوں کو آگے بڑھانے میں معاون ہیں۔
اخبار کے مطابق اقوام متحدہ کی بلیک لسٹ کمپنیوں کی فہرست میں ’کارٹر پیلر‘ ٹریپاڈوائز، پراسیلائن اور Airbnb کا نام بھی آسکتا ہے کیونکہ یہ کمپنیاں بھی غرب اردن کے علاقوں میں یہودی توسیع پسندی کے منصوبوں میں سرگرم عمل ہیں۔ اس کے علاوہ سرائیل کی 30 مشہور اور بڑی فرمیں اس میں شامل ہیں۔
ان میں خاص طو پر "أهباه”، "دور ألون”، "أميشرا غاز”، "مخابز أنجل”، "أريسن انویسٹمنٹ”، "أشدود”، "كلال تعسيوت”، "كفيه كفيه”،”سلكوم”، "دانيا سيبوس”، "ألكٹرا”، "HP”، "هاٹ”، "ایئرڈیفنس”، "میٹريكس معراخوت”، "میٹرولا”، "نيچر”، "پارٹنر”، "باز”، "رامي ليفي”، "ريماكس”، "شيكون ہاؤسنگ”، "شوفرسال”، "سونول” اور”تريما” کے نام شامل ہیں۔
عبرانی ٹی وی 2 کے مطابق اس فہرست میں 12 دیگر کمپنیوں کے نام بھی شامل ہیں اور ان کی شناخت "لیبربنك "، و”بنك لؤومي”، و”پيزك”، و”كوكا كولا”، "أفريقيا – إسرائيل”، ” طيباع”، "IDB”، و”إيگڈ”، و”ميكوروت”، "نطافيم” اور "البيت معراخوت” کے ناموں سے کی گئی ہے۔
اخباری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر دونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ بلیک لسٹ کمپنیون کی فہرست شائع کرنے سے روکنے کے لیے اقوام متحدہ پر دباؤ ڈال رہی ہے۔ امریکا نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق ہائی کمشنر رعد بن زید الحسین پر بھی دباؤ ڈالا ہے مگر فی الحال انہوں نے امریکی دباؤ قبول کرنے سے انکار کردیا ہے۔
ادھر اسرائیلی حکومت اور امریکا میں یہودی لابی بھی مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری میں ملوث کمپنیوں کی فہرست شائع کرنے سے روکنے کے لیے سرگرم ہوگئی ہے۔ اسرائیل اور یہودی لابی نے فہرست جاری کرنے سے روکنے کے لیے مختلف حربے استعمال کرنا شروع کردیے ہیں۔