اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی شعبے کے نائب صدر صالح العاروری نے کہا ہے کہ بعض عرب حلقے اور ذرائع ابلاغ حماس اور قطر کے درمیان تعلقات بگاڑنے کی سازشیں کررہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حماس اور قطر کے درمیان اختلافات کی خبریں من گھڑت اور سراسر جھوٹ ہیں۔ اس طرح کی افواہیں قطر اور دوحہ کے درمیان غلط فہمی پیدا کرکے دونوں کے درمیان قائم تاریخی تعلقات کو کشیدہ کرنے کی سازش ہے۔
قطر کے الجزیرہ ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں العاروری نے کہا کہ قطری قوم اور حکومت نے ہمیشہ فلسطینی قوم کا ساتھ دیا اور مشکل وقت میں غزہ کی پٹی کے عوام کی مدد کی۔ فلسطینی قطر کی خدمات کو کبھی نہیں بھلا سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی دھڑوں کے درمیان مصر کی مساعی سے طے پانے والا مصالحتی سمجھوتہ قطر کے لیے کسی قسم کی تشویش کا باعث نہیں۔ قطری حکومت نے اس حوالے سے اپنا موقف واضح کر دیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں حماس رہ نما نے کہا کہ اسرائیلی ریاست کے ناجائز اور غاصبانہ تسلط کے خاتمے تک مسلح جدو جہد جاری رہے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلح مزاحمت سرخ لکیر ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
العاروری نے کہا کہ فلسطینیوں میں مصالحت ایک عظیم تزویراتی قومی مشن ہے جس کی تکمیل کے لیے حماس اپنے موقف میں مزید لچک کا مظاہرہ کرے گی۔ تاہم ان کا کہنا تھاکہ فلسطینی قومی مصالحت دیرینہ قومی اصولوں اور مطالبات کی قیمت پر نہیں کی گئی۔ قومی مصالحت کے ساتھ ساتھ حماس مسلح جدو جہد جاری رکھے گی۔ اس پر کوئی سمجھوتہ قبول نہیں کیا جائے گا۔ نہ ماضی میں مسلح جدو جہد ترک کی اور نہ آئندہ ترک کی جائے گی۔
ایران کے ساتھ تعلقات کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں العاروری نے کہا کہ حماس اور تہران کے درمیان بعض معاملات میں اختلاف رائے پایا جاتا ہے مگر دونوں فریقین نے باہمی اختلافات کو قضیہ پر کی حمایت پر اثرانداز نہیں ہونے دیا۔ قضیہ فلسطین کی حمایت اور مسلح مزاحمت کے اصول کی بنیاد پر حماس اور ایران ایک موقف رکھتے ہیں تاہم دونوں میں علاقائی امور کے حوالے سے اختلافات موجود ہیں۔