فلسطینی اتھارٹی کے ہاں تعینات قطر کے سفیر اور غزہ کی پٹی کی تعمیر نو کے لیے قائم کردہ قطری کمیٹی کے چیئرمین محمد العمادی نے اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے ساتھ اختلافات کی خبروں کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حماس اور قطر دونوں ایک صفحے پرہیں۔ حماس کی مصر کے ساتھ قربت کے حوالے سے دوحہ کی ناراضی کی افواہیں بے بنیاد اور جھوٹ کا پلندہ ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کی پٹی کے دورے کے دوران ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں قطری سفیر نے ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی ان تمام افواہوں کو بے بنیاد قرار دیا جن میں کہا گیا تھا کہ حماس اور فتح میں مصالحت کاری کے لیے مصری کردار اور حماس کی مصر طرف قربت پر قطر ناراض ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ قطر فلسطینی دھڑوں کے درمیان مصالحت کا خیرمقدم کرتے ہوئے مصالحتی معاہدے کی بھرپور تائید اور حمایت کرتا ہے۔ چاہے فلسطینیوں میں مصالحت مصرکے ذریعے ہو یا سعودی عرب یا کسی دوسرے ملک کی طرف سے کرائی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ قطر فلسطینی دھڑوں حماس اور فتح دونوں کو اختلافات ختم کرنے اور مصالحت کی ترغیب دیتا رہا ہے۔ دوحہ قاہرہ کی ثالثی کے تحت مصالحتی معاہدے کی حمایت کے ساتھ ساتھ غزہ کی پٹی میں جاری اپنے ترقیاتی منصوبوں پر کام معمول کے مطابق کام جاری رکھے گا۔
العمادی نے کہا کہ فلسطینی دھڑوں کی مصالحت ہم سب کے لیے خوش آئندہے۔ قطر غزہ کی پٹی میں نہ صرف اپنے جاری منصوبے مکمل کرے گا بلکہ غزہ میں ایوان صدر اور وزیراعظم سیکرٹریٹ کی تعمیر میں بھی مدد کرے گا۔
قطری سفیر کا کہنا تھا کہ امیر قطر کی تمام توجہ قضیہ فلسطین کے منصفانہ حل اور غزہ کے عوام کے مسایل کے حل پر مرکوز ہے۔ غزہ کی پٹی پر مسلط ناکہ بندی کا خاتمہ ہماری ترجیح ہے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں بعض اخبارات میں حماس کے غزہ کی پٹی میں صدر یحییٰ السنوار ایک بیان شائع ہوا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ مصرکی ثالثی سے حماس اور فتح میں مصالحت اور حماس کی مصر سے قربت پر قطری حکومت ناراض ہے۔ بعد ازاں السنوار نے اپنے نام منسوب اس بیان کو من گھڑت قرار دیا تھا۔