اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی شعبے کے نائب صدر صالح العاروری نے کہا ہے کہ ایران فلسطینی تحریک مزاحمت کا خصوصی معاونت کار ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ صہیونی ریاست کے مظالم کا مقابلہ کرنے کے لیے ایران نے ہمیشہ فلسطینی مزاحمتی قوتوں کو سپورٹ کیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اپنے دورہ ایران کے دوران تہران میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے العاروری نے کہا کہ حماس اور ایران کے درمیان کوئی اختلاف نہیں۔ اگر دونوں میں کسی قسم کے بعض امور میں اختلاف رائے تھا تو وہ ختم ہوگیا ہے۔ حماس اور ایران کے درمیان تمام شعبوں میں باہمی تعاون جاری ہے۔
خیال رہے کہ حماس کے سیاسی شعبے کے نائب صدر صالح العاروری کی قیادت میں جماعت کا ایک اعلیٰ اختیاراتی وفد حال ہی میں ایران کے دورے پر تہران پہنچا تھا جہاں وفد نے ایرانی قیادت سے ملاقاتیں کی ہیں۔
العالم ٹی وی کو دیےگئے ایک انٹرویو میں العاروری نے کہا کہ حماس کے وفد اور ایرانی قیادت کے درمیان سب سے اہم موضوع فلسطینیوں می معاونت اور حمایت ہے اور اسی موضوع پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
ایک سوال کے جواب میں العاروری نے کہا کہ ایران خطے کی ایک بڑی سیاسی، تزویراتی، نظریاتی اور مسئلہ فلسطین کی حمایت کرنے والی قوت ہے۔ ہم ایران کے ساتھ تعاون کے فروغ کےلیے ضرورت مند ہیں۔ فلسطینی قوم کو آزادی اور بنیادی حقوق کے حصول کے لیے ایران جیسے ممالک کی حمایت درکار ہے۔
العاروری کا کہنا تھا کہ ایرانی قیادت نے انہیں یقین دلایا ہے کہ تہران فلسطینی قوم کی ہرممکن مدد اور تحریک مزاحمت کی حمایت جاری رکھے گا۔ یہ ایران کا اصولی موقف ہے اور اسے کسی صورت میں ترک نہیں کیا جاسکتا۔
انہوں نے کہا کہ ایران کی سب سے اہم امداد حماس کے عسکری ونگ کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے پر مرکوز ہے۔ القسام بریگیڈ کی حربی اور جنگی صلاحیت میں بہتری فلسطینیوں کے لیے غیرمعمولی امداد ہے۔ اس کے علاوہ ہم امید رکھتے ہیں کہ ایران براہ راست حماس کی بھی مدد جارے رکھے گا۔
ایک سوال کے جواب میں حماس رہ نما نے تسلیم کیا بعض ممالک ان کی جماعت پر ایران سے دوری اختیار کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں مگر حماس کو ایسے کسی بھی دباؤ سے کوئی خوف نہیں اور نہ ہی حماس کسی کے دباؤ میں آ کرایران سے تعلقات ختم کرے گی۔ حماس نے قضیہ فلسطین کی حمایت کی بنیاد پر تمام مسلمان اور عرب ممالک کے ساتھ یکساں برادرانہ تعلقات کے قیام کی پالیسی اپنا رکھی ہے۔