اسرائیلی ذرائع ابلاغ نےا نکشاف کیا ہے کہ صہیونی ریاست میانمار کی حکومت کو روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کے لیے جدید ترین اسلحہ اور گولہ بارود مہیا کررہی ہے۔
اسرائیلی اخبار ’ہارٹز‘ کی رپورٹ کے مطابق میانمار کی فوج کے ہاتھوں نہتے مسلمانوں کے بے رحمانہ قتل عام اور ان کی نسل کشی کے واضح شواہد ملنے کے باوجود اسرائیل برماکو جدید ترین اسلحہ اور گولہ بارود فراہم کرنے کے ساتھ برما کے ساتھ دفاعی اور فوجی معاہدے کررہا ہے۔
اخباری رپورٹ کے مطابق حال ہی میں برما کی بحریہ نے’فیس بک‘ پر پوسٹ ایک بیان میں اسرائیلی بحریہ کے جہاز ’سپر ڈوار‘ کے برما کے ساحل پر پہنچنے پر خوشی اور فخر کا اظہار کیا ہے۔ برما کی بحریہ نے فیس بک پراسرائیلی بحریہ کے جہاز کے ساتھ اسرائیل سے خرید کردہ فوجی کشتیوں کی تصاویر بھی پوسٹ کی ہیں۔ یہ کشتیاں ڈیڑھ سال قبل برما نے اسرائیل سے خرید کی تھی۔
انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ صہیونی ریاست کو یہ معلوم ہے کہ برما میں اس کا دیا گیا اسلحہ اور گولہ بارود نہتے مسلمانوں کی نسل کشی کے لیے استعمال ہو رہا ہے مگر ان تمام شواہد کے باوجود صہیونی ریاست آنکھیں بند کرکے صہیونی ریاست کو اسلحہ اور گولہ بارود فراہم کررہی ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں جب صہیونی ریاست برما کو روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کے لیے اسلحہ فراہم کررہی ہے۔ حال ہی میں مرکزاطلاعات فلسطین نے برما اور صہیونی ریاست کے درمیان دفاعی تعاون کے حوالے سے ایک تفصیلی رپورٹ بھی شائع کی گئی جس میں بتایا گیا کہ صہیونی ریاست کس طرح برما کے مسلمانوں کے قتل عام کے لیے وہاں کی فوج کی مدد کررہی ہے۔
عبرانی اخبارات اور نیوز ویب سائیٹس کے مطابق انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کے الزامات کا سامنا کرنے والے میانمار[برما] کی حکومت کو اسرائیل نے مسلسل ہتھیاروں اور گولہ بارود کی سپلائی جاری رکھی۔ عالمی سطح پربین الاقوامی اداروں کی تنقید کے باوجود صہیونی فوج اور میانمار کے محکمہ دفاع کے درمیان دفاعی معاہدوں پرعمل درآمد جاری رہا ہے۔
عبرانی اخبار کے رپوٹر’جون براؤن‘ کی مرتکب کردہ ’تشدد کے باوجود اسرائیل کا میانمار کو اسلحہ کی فراہمی کا سلسلہ جاری‘ کے عنوان سے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پوری دنیا میں برما کی حکومت پر وہاں کی مسلمان اقلیت کے ساتھ غیرانسانی سلوک اور جنگی جرائم کے الزامات کے باوجود اسرائیل نے میانمار کی حکومت کو اسلحہ کی فراہمی جاری رکھی ہے۔
اخباری رپورٹ کے مطابق میانمار کی فوج کے جنرل مین اونگ ھیلنگ نے ستمبر 2015ء میں اسرائیل کا دورہ کای اور صہیونی محکمہ دفاع کے ساتھ متعدد معاہدے کیے جن میں مہلک ہتھیاروں کی خریداری بھی شامل تھی۔
خیال رہے کہ 25 اگست کے بعد میانمار کی حکومت نے روہنگیا نسل کے مسلمانوں کے خلاف وحشیانہ کریک ڈاؤن کا سلسلہ شروع کیا ہے جس میں اب تک سیکڑوں بے گناہ مسلمان شہید اور لاکھوں کی تعداد میں بے گھر ہوگئے ہیں۔
انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کے باعث امریکا اور اقوام متحدہ نے برما کی حکومت کو اسلحہ کی فراہمی پرپابندیاں عاید کررکھی ہیں مگر اس کے باوجود اسرائیل وہاں کی سفاک حکومت کو دھڑا دھڑ اسلحہ فراہم کررہا ہے۔ یہ اسلحہ وہاں کے مظلوم مسلمانوں کے خلاف بےدریغ استعمال کیا جا رہا ہے۔
میانمار میں نہتے روہنگیا مسلمانوں کے وحشیانہ قتل عام میں، نسل کشی اور ان کی املاک ومکانات کو تباہ کرنے کے لیے استعمال ہونے والے ہتھیار اور گولہ بارود کا بڑا ذخیرہ صہیونی ریاست کی طرف سے فراہم کیا گیا تھا۔
میانمار حکومت کی ریاستی دہشت گردی کا یہ سلسلہ آج بھی نہ صرف جاری ہے بلکہ برمی فوج نے معصوم مسلمانوں کے خلاف بربریت کی انتہا کردی ہے۔ برما میں مسلمانوں کے قتل عام کے حوالے سے جتنے اعدادو شمار سامنے آرہے ہیں وہ وہاں پر ہونے والی اصل تباہ کاریوں اور ریاستی دہشت گردی کی اصل تصویر نہیں۔ جب سے میانمار میں مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کرنے کا سلسلہ شروع ہوا تب سے صہیونی ریاست کی جانب سے برما کو اسلحہ اور گولہ وبارود کی فراہمی بھی غیرمعمولی حد تک بڑھ گئی ہے۔