اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی شعبے کے نائب صدر صالح العاروری کی قیادت میں جماعت کے اعلیٰ اختیاراتی وفد کی ایرانی قیادت سےملاقاتیں جاری ہیں۔ ان ملاقاتوں میں ایرانی لیڈرشپ نے حماس کو اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ایرانی رہ نماؤں نے حماس کے وفد سے ملاقاتوں میں فلسطینیوں کی مصالحت قبول کرنے کے لیے اسرائیل کی پیش کردہ تمام شرائط کو بے معنی قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔ ایرانی قیادت کا کہنا ہے کہ صہیونی ریاست کو تسلیم کرنے کا نہیں بلکہ اسے تباہ کرنے کا وقت آگیا ہے۔
ایرانی قیادت سے ملاقاتوں کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے حماس رہ نماؤں کا کہنا ہے کہ حماس اور ایران دوطرفہ تاریخی تعلقات کے ایک نئے دور میں داخل ہوگئے ہیں۔ حماس کی قیادت کا یہ تاریخی دورہ قضیہ فلسطین کے حل کے لیے بھی اہم پیش رفت ثابت ہوگا۔
حماس رہ نما الشیخ صالح العاروری نے کہا کہ حماس اور ایران باہمی تعلقات کا ایک نیا باب رقم کررہے ہیں۔
العاروری نے بتایا کہ ایرانی قیادت سے ملاقاتوں کے دوران فلسطینیوں کی باہمی مصالحت کو خوش آئند قرار دیا گیا ہے۔ ایرانی رہ نماؤں کا کہنا ہے کہ تہران فلسطینیوں کی مصالحت کا خیر مقدم کرتے ہوئے صہیونی ریاست کی طرف سے فلسطینی مصالحت تسلیم کرنے کے لیے عاید کردہ شرائط کی کوئی حیثیت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ حماس صہیونی ریاست کو تسلیم نہ کرنے اور مسلح جدو جہد سے دست بردارنہ ہونے کے اپنے اصول پر قائم ہے۔ ایران نے بھی حماس کے اس پالیسی کا خیر مقدم کیا ہے اور زور دیا ہے کہ حماس اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے کوئی دباؤ قبول کرنے سے انکار کردے۔
ایرانی قیادت کاکہنا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کا نہیں بلکہ اسے تباہ کرنے کا وقت آگیا ہے۔
خیال رہے کہ حماس کا اعلیٰ اختیاراتی وفد جماعت کے سیاسی شعبے کے نائب صدر صالح العاروری کی قیادت میں دو روز قبل ایران پہنچا تھا۔
وفد کی قیادت جماعت کے سیاسی شعبے کے نائب صدر العاروری کررہے ہیں جب کہ جماعت کے سیاسی شعبے کے رکن عزت الرشق، محمد نصر،اسامہ حمدان، زاھر جبارین، سامی ابو زھری اور خالد القدومی بھی شامل ہیں۔