طبّی جریدے دی لینسٹ کی رپورٹ کے مطابق سنہ 2015 میں دنیا میں 90 لاکھ افراد کی ہلاکت کی وجہ آلودگی تھی۔
رپورٹ کے یہ نتائج دو سالہ منصوبے سے اخذ کیے گئے ہیں جبکہ ہلاکتیں زیادہ تر کم متوسط اور کم آمدن والے ممالک میں ہوئیں۔
یہ وہ ممالک ہیں جہاں ایک چوتھائی اموات کی وجہ آلودگی ہی ہوتی ہے۔ بنگلہ دیش اور صومالیہ سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہیں۔
برونائی اور سویڈین وہ ممالک ہیں جہاں آلودگی سے متاثر ہو کر ہلاک ہونے والوں کی تعداد سب سے کم ہے۔
آلودگی سے زیادہ تر اموات غیر متعدی امراض کی وجہ سے ہوئیں جن میں ہارٹ اٹیک، سٹروک اور پھیپھڑوں کا سرطان شامل ہیں۔
نیویارک میں ماؤنٹ سینائی میں واقع ایکن سکول آف میڈیسن سے وابستہ پروفیسر فلپ لینڈریگن کا کہنا ہے کہ ’آلودگی ماحولیاتی چیلینج سے بہت بڑا مسئلہ ہے۔ یہ ایک بڑا اور عالمی مسئلہ ہے جو انسانی صحت اور بہبود کے بہت سے پہلوؤں پر اثر انداز ہوتا ہے۔‘
آلودگی سے سب سے بڑا خطرہ ساڑھے چھ لاکھ قبل از وقت ہلاکتوں کی صورت میں سامنے آیا۔ آلودگی کی اس قسم میں گیسز بھی ہیں جن میں گھروں میں لکڑی کا جلنا اور کوئلے کا جلانا شامل ہے۔
دوسرا بڑا خطرہ پانی کی آلودگی ہے جس کی وجہ سے 18 لاکھ اموات ہوئیں جبکہ کام کی جگہ آلودگی کے باعث آٹھ لاکھ اموات ہوئیں۔
رپورٹ کے مطابق کل 92 فیصد اموات غریب ممالک میں ہوئیں جو کہ معاشی ترقی کے تیز عمل سے گزر رہے ہیں جیسا کے انڈیا جو کہ آلودگی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں پہلے نمبر پر ہے اور چین جس کا نمبر 16واں ہے۔
اندازے کے مطابق برطانیہ میں آلودگی کے باعث 50 ہزار اموات ہوئیں جو کہ کل اموات کا آٹھ فیصد ہیں۔
188 ممالک کی فہرست میں برطانیہ کا نمبر 55واں ہے۔ تاہم امریکہ، جرمنی، فرانس، سپین، اٹلی اور ڈنمارک سمیت بہت سے یورپی ممالک اس انڈیکس میں برطانیہ سے اوپر ہیں۔
برٹش لنگز فاؤنڈیشن سے وابستہ ڈاکٹر پینے وڈم کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں فضائی آلودگی خطرناک حد پر پہنچ چکی ہے جس میں برطانیہ بہت سے مغربی ممالک، امریکا اور یورپ کے مقابلے میں زیادہ بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس صورتحال کی ایک وجہ ڈیزل سے چلنے والی گایوں پر انحصار ہے جو کہ زہریلے مادے اور گیسں فضا میں چھوڑتے ہیں۔
‘یہ پھیپھڑوں کے مرض میں مبتلا افراد، بچوں اور عمر رسیدہ افراد کو بری طرح ہ متاثر کرتے ہیں۔’
امریکا میں ہونے والی پانچ اعشاریہ آٹھ فیصد ہلاکتوں یعنی ایک لاکھ بچپن افراد کی موت کا سبب آلودگی کے مسئلے سے جوڑا جاتا ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی غریب ممالک کے علاوہ امیر ممالک میں موجود غریبوں کو بھی متاثر کر رہی ہے۔