چهارشنبه 30/آوریل/2025

قابض اسرائیل کے ساتھ کسی قسم کے تعلقات شرعا حرام ہیں:علماء

اتوار 22-اکتوبر-2017

ترکی کے شہر استنبول میں القدس کانفرنس میں شریک بین الاقوامی علماء اور عالم اسلام کی نمائندہ شخصیات نے عرب اور مسلمان ممالک سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ وہ صہیونی ریاست کےساتھ طے پائے تمام معاہدے ختم کردیں۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ’استنبول میں منعقدہ ’علماء امہ  اور اسرائیل سے سیاسی تعلقات کے قیام کا چیلنج‘ کے عنوان سے کانفرنس سے خطاب میں علماء کرام نے کہا کہ تمام عرب ممالک اسرائیل کو غاصب قرار دیتے ہیں۔ ایک غاصب دشمن کے ساتھ دوستانہ مراسم قائم کرنا اور غاصب کے ساتھ معاہدے کرنا فلسطینیوں پر مظالم میں دشمن کا ساتھ دینے کے مترادف ہے۔

اس موقع پر علماء نے کہا کہ صہیونی ریاست کے ساتھ کسی بھی قسم کے تعلقات کا قیام شرعا حرام اور بدترین جرم ہے۔ چاہے وہ تعلقات اقتصادی ہوں یا ابلاغی، ثقافتی ہوں یا سپورٹس کے شعبے میں، سماجی ہوں یا سیاسی ان کا کوئی آئینی، اخلاقی اور دینی جواز نہیں۔ صہیونی ریاست کے ساتھ تعلقات کے قیام کا فائدہ دشمن اور نقصان فلسطینی قوم اور مسلم امہ کےاجتماعی ’کاز‘ کو پہنچ رہا ہے۔ صہیونی ریاست کے ساتھ بعض مفادات کے لیے تعلقات کے قیام کا کوئی شرعی جواز نہیں۔

کانفرنس کے اختتام پرجاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل سے دوستانہ مراسم کا قیام اہل ایمان کے وفاداری، مظلوم کی حمایت، ظالم سے اعلان برات اور مسلمانوں کو ان کے ملک سے نکال باہر کرنے والوں سے لا تعلقی کے اصولوں کے منافی ہیں۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ فلسطین ایک اسلامی سرزمین ہے جس کے ایک معمولی جزو سے دست بردار ہونے کا بھی کوئی جواز نہیں۔ اسرائیل کو تسلیم کرنا فلسطین کی مقدس سرزمین پر ایک غیرقانونی اور ناجائز ریاست کو تسلیم کرنا ہے اور یہ اقدام اللہ ، اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور پورے عالم اسلام کے ساتھ خیانت ہے۔

علماء نے پورے عالم اسلام پر زور دیا کہ وہ اسرائیل سے ہرطرح کے تعلقات توڑنے کا اعلان کرکے مظلوم فلسطینی قوم کے دفاع اور مقدسات کی آزادی کے لیے باہم متحد ہوجائیں۔ اسرائیل کے ساتھ باہمی مفادات کی خاطر طے پائے تمام معاہدے، سجھوتے، یاداشتیں اور اعلانات منسوخ کیے جائیں۔

مختصر لنک:

کاپی