اسرائیل کے عبرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق فوج کے تین سینیر افسران کو کاروباری شخصیات سے رشوت وصول کرنے کے الزامات کے بعد گرفتار کیا گیا ہے۔
عبرانی ٹی وی 2 کی رپورٹ کے مطابق گرفتار کیے گئے تینوں فوجی افسران سے رشوت وصول کرنے کے شبہات کی تحقیقات جاری ہیں۔ گرفتار افسران میں آرمی چیف جنرل آئزنکوٹ کا ایک قریبی افسر بھی شامل ہے۔
ٹی وی رپورٹ کے مطابق آرمی چیف کے قریبی افسر نے فوج کے مختلف منصوبوں کے اجراء کے دوران ایک کمپنی کے عہدیداروں کو رشوت وصول کرنے کے بعد ٹھیکے جاری کیے تھے۔
آرمی چیف کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ جنرل آئزنکوٹ اور ان کے قریبی افسر کے درمیان کسی قسم کے تجارتی تعلقات نہیں۔ وہ دونوں آٹھ ماہ قبل شادی کی ایک تقریب میں ملے تھے۔
اسرائیلی فوج کی ’لاھاو‘ یونٹ کی جانب سے ایک سال پیشتر اس نوعیت کے 12 مشتبہ کیسز کی تحقیقات کی گئی تھیں اور ایک درجن فوجیوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ان میں سول اور فوجی افسران دونوں شامل تھے۔ ان پر رشوت وصول کرنے، دھوکہ دہی اور دیگر الزامات عاید کیے گئے اور ریشون لیٹزیون کی مجسٹریٹ عدالت نے انہیں تحقیقات مکمل ہونے تک قید رکھنے کا حکم دیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق حال ہی گرفتار کیے گئے فوجیوں میں لیفٹیننٹ کرنل اور ایک کیٹن شامل ہیں۔ انہوں نے فوج کے بنیادی ڈھانچے اور فوجی اڈوں میں کام کرنے والے سول ملازمین کو بھاری رقوم فراہم کی تھیں۔