اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے تیونس کے صدر الباجی قاید السبسی اور عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابو الغیط سے ٹیلیفون پر بات چیت کی۔ ٹیلیفون پر ہونے والی بات چیت میں اسماعیل ھنیہ نے انہیں حماس اور تحریک فتح کے درمیان مصر کی ثالثی کے تحت پائے مصالحتی معاہدے کے بارے میں آگاہ کیا۔
دوسری جانب صدر السبسی اور احمد ابوالغیط نے حماس اور فتح کے درمیان مصالحتی معاہدے پر فلسطینی قوم کو مبارک باد پیش کی۔ دونوں رہ نماؤں نے فلسطینی سیاسی دھڑوں میں طے پائے مصالحتی معاہدے کا خیر مقدم کیا اور فلسطینی مفاہمت اور قومی حکومت کے ساتھ بھرپور تعاون جاری رکھنے کا یقین دلایا۔
اس موقع پر حماس کے لیڈر اسماعیل ھنیہ نے فلسطینی دھڑوں میں مصالحت کاری میں عرب قیادت کے کردار کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ عرب قیادت نے فلسطینی دھڑوں میں صلح کرانے کے لیے قابل فخر کردار ادا کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسماعیل ھنیہ نے گذشتہ روز تیونس کے صدر الباجی قاید السبسی سے ٹیلیفون پر بات چیت کی۔ اس موقع پر حماس رہ نما نےانہیں فتح کے ساتھ طے پائے مفاہمتی معاہدے کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں میں یکجہتی کے تاریخی فیصلے کے پیچھے عرب ممالک کا مثبت کردار ہے۔ تمام عرب ممالک اور عرب رہ نماؤں نے فلسطینی دھڑوں میں اتحاد کے لیے ہرممکن مدد اور معاونت کی ہے۔
اسماعیل ھنیہ نے حماس اور فتح میں صلح کرانے میں مصری کردار کو سراہا اور کہا کہ مصر نے فلسطینی دھڑوں میں اتفاق پیدا کرنے کے لیے بڑے بھائی کا کردار ادا کیا ہے۔
بعد ازاں اسماعیل ھنیہ نے عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابو الغیط سے بھی ٹیلیفون پر بات چیت۔ دونوں رہ نماؤں کے درمیان فلسطین کی تازہ ترین صورت حال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
قبل ازیں اسماعیل ھنیہ نے سوڈان کے صدر عمر البشیر، امیر کویت الشیخ صباح، امیر قطر الشیخ تمیم بن حمد آل ثانی، قطری زیرخارجہ ، روس کے نائب وزیرخارجہ میخائل بوگدانوف اور دیگر عالمی رہ نماؤں سے ٹیلفیون کرکے ان سے فلسطینی قومی مفاہمت پر تبادلہ خیال کیا۔
ان تمام عالمی رہ نماؤں سے بات چیت کے دوران اسماعیل ھنیہ نے انہیں بتایا کہ اگرچہ فلسطین میں قومی حکومت کی تشکیل اور مصالحت کو عمل شکل دینے کی راہ میں کئی مشکلات اور چیلنجز بھی حائل ہیں مگرحماس تمام تر مشکلات کے علی الرغم قومی مصالحت کے عمل کو آگے بڑھائے گی۔
خیال رہے کہ گذشتہ جمعرات کو مصرکی زیرنگرانی حماس اور فتح نے قومی مفاہمت کا اعلان کیا تھا۔ قاہرہ میں تین روز تک جاری رہنے والے مذاکرات کی نگرانی مصری انٹیلی جنس وزیر خالد فوزی نے کی۔ اس معاہدے کے تحت فلسطینی قومی حکومت 1 دسمبر 2017ء تک غزہ کا انتظامی کنٹرول اپنے ہاتھ میں لے گی۔