چهارشنبه 30/آوریل/2025

عربی آہنگ میں نظریاتی بنیادوں پرصہیونی یلغار!

پیر 16-اکتوبر-2017

فلسطینی قوم کے خلاف قابض صہیونی ریاست کی جانب سے طاقت کے تمام حربوں اور مکروہ ہتھکنڈوں کے استعمال کے ساتھ ساتھ نظریاتی محاذ پربھی فلسطینی قوم کو منظم صہیونی یلغار کا سامنا ہے۔

فلسطینی قوم کی نظریاتی بنیادوں پر یہ یلغار کئی طریقوں اور حربوں کے ساتھ جاری و ساری ہے۔ ان بے شمار دیگر ہتھکنڈوں میں ایک انتہائی خطرناک اور مکروہ حربہ عربی زبان کی آڑمیں فلسطینیوں کی تہذیب و تمدن کو نشانہ بنانا، فلسطینیوں کے خلاف نفسیاتی جنگ مسلط کرکے نام نہاد امن بقائےباہمی کے نظریے کو عام کرنا ہے۔

خطرناک اعددو شمار

فلسطینی تجزیہ نگار اور دانشور عدنان ابو عامر کا کہنا ہے کہ صہیونی ریاست اور اس کے کارندے سوشل میڈیا پر عربی زبان میں فلسطینیوں کے خلاف سرگرم عمل ہیں۔

ابو عامر کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت کے اہم عہدیداروں حتیٰ کہ وزیراعظم نیتن یاھو کے نام سے فیس بک اور ’ٹوئٹر‘ پر اکاؤنٹ موجود ہیں۔ اسرائیلی حکومت کی طرف سے حال ہی میں جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم کے ’ٹوئٹر‘ اکاؤنٹ پر 46  ہزار فالورز ہیں جب کہ فیس بک پر انہیں تین لاکھ بیس ہزار فالورز ہیں۔

رپورٹس کے مطابق اسرائیلی وزارت خارجہ کے ترجمان اوفیر جندلمن کے ٹوئٹر پر 46 ہزار عرب فالورز ہیں جب کہ فیس بک پر اس کے عرب فالوز کی تعداد ایک لاکھ 44 ہزار ہے۔ اسی طرح اسرائیلی وزارت خارجہ کے عرب امور کے ترجمان حسن کعبیہ کے فیس بک اکاؤنٹ پر اڑھائی لاکھ سے زاید عرب فالوز ہیں۔

اعدادو شمار کے مطابق آٹھ سے نو ملین عربی ہر ہفتے اسرائیل کی مختلف وزارتوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس میں شامل ہوتے ہیں۔ ان میں بڑی تعداد مصر اور عراق کے عرب باشندوں کی بتائی جاتی ہے۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان افیخائی ادرعی کے فیس بک اکاؤنٹ پر ایک لاجھ 70 ہزار عرب فالورز جب کہ انسٹا گرام پر ان کی تعداد 10 ہزار سے زاید ہے۔ ان کے فیس بک پر اڑھائی ملین عربی فالورز شامل ہیں۔

اسرائیلی حکومت کے رابطہ کار یوآف مرخائی کے فیس بک اکاؤنٹ پر دو لاکھ عرب فالورز ہیں جن میں ہرہفتے قریب ایک ملین افراد ان کا اکاؤنٹ وزٹ کرتے ہیں۔ ہر پوسٹ پر بعض دفعہ لائیکس کی تعداد 56 لاکھ اور ہزاروں تبصرے ہوتے ہیں۔

اہداف اور اشاریے

فلسطینی تجزیہ نگار ایمن الرفاتی کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت کے اہم عہدیداروں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر بڑی تعداد میں عرب شہریوں کی شمولیت انتہائی خطرناک اشارہ ہے۔

زیادہ سے زیادہ عرب شہریوں کو ان اکاؤنٹس کے قریب لانے کا مقصد عربوں اور اسرائیل کے درمیان جغرافیائی اور نفسیاتی رکاوٹوں کو ختم کرنا اور عربوں کو صہیونیوں کےقریب لانا ہے۔

الرفاتی کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر اسرائیلی عہدیداروں کے اکاؤنٹس پر بڑی تعداد میں عرب اکاؤنٹس کی شمولیت جعلی بھی ہوسکتی ہے مگر اس کا مقصد یہ ثابت کرنا ہے کہ مختلف عرب ممالک کے شہری اسرائیل کے قریب آ رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ زیادہ سے زیادہ عرب شہریوں کو اسرائیلی عہدیداروں کے سوشل اکاؤنٹس کے پیچھے اسرائیلی انٹیلی جنس اداروں کا بھی ہاتھ ہوسکتا ہے۔ کیونکہ سوشل میڈیا اسرائیلی خفیہ اداروں کے ہاتھ میں جاسوسی کا بھی ایک ٹول ہے۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ عرب سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو جھوٹ اورجعلی سازی، حقائق کوچھپانے، فلسطینی مزاحمت کوبدنام کرنا اور اس کے خلاف اکسانا  ہے۔

مختصر لنک:

کاپی