برطانیہ میں کی گئی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ چالیس سال میں بچوں میں موٹاپے کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق عالمی ادارہ صحت اور لندن میں قائم امپریل کولیڈج کے ماہرین نے مشترکہ طورپر تیار کی گئی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ پچھلے چالیس سال کے دوران بچوں میں موٹاپے کی شرح میں دسیوں گنا اضافہ ہوا ہے۔ بچوں میں موٹاپے کی شرح میں اضہ کم اور اوسط آمدن والے ممالک میں زیادہ دیکھا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بچوں میں تیزی کے ساتھ موٹاپے میں اضافے کے اعتبار سے امریکا، شمال مغربی یورپ اور امیر ممالک میں بھی غیرمعمولی اور ناپسندیدہ حد تک اضافہ ہوا ہے۔
برطانوی ماہر صحت مدج عزتی کا کہنا ہے کہ گذشتہ چالیس سال کے دوران بچوں میں موٹاپے کی شرح خطرناک حد تک بڑھی ہے۔ چالیس سال قبل کم عمر افراد میں موٹاپے کا تناسب 1 کروڑ 10 لاکھ تھا جب کہ اس وقت یہ تناسب 12 کروڑ تک پہنچ چکا ہے۔
سنہ 1975ء میں بچوں میں موٹاپے کی شروح 1 فی صد تھی جب کہ سنہ 2016ء میں یہ تناسب بچوں میں 8 اور بچیوں میں 6 فی صد تک پہنچ چکا تھا۔
رپورٹ کے مطابق پانچ سے 19 سال کی عمر کے درمیان افراد میں گذشتہ برس 21 کروڑ میں موٹاپے کی تصدیق کی گئی۔
رپورٹ میں بچوں میں موٹاپے کی بڑھتی وجوہات میں مشروبات کا بہ کثرت استعمال اہم وجہ ہے جب کہ موٹاپے کے نتیجے میں امراض قلب، شوگر اور کینسر جیسے امراض جنم لے رہے ہیں۔