برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں قائم انسانی حقوق کے ایک گروپ نے فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت سیکیورٹی اداروں اور اسرائیلی فوج کے درمیان جاری سیکیورٹی تعاون کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے جنگی جرم قرار دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق بطانیہ میں قائم ’عرب ہیومن رائٹس آرگنائزیشن‘ کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے سیکیورٹی ادارے اور عباس ملیشیا سیاسی بنیادوں پر کارکنوں کو گرفتار کرکے انہیں نہ صرف غیرقانونی حراست میں رکھتی ہے بلکہ قیدیوں کو ہولناک اذیتیں بھی دی جاتی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صہیونی ریاست اور قابض فوج کی خوش نودی کے لیے فلسطینی شہریوں کی گرفتاریاں صہیونی فوج کے ساتھ کھلم کھلا تعاون کے مترادف ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں سال کی چوتھی سہ ماہی کے دوران بھی اسرائیلی فوج اور فلسطینی شہریوں کے درمیان سیکیورٹی تعاون کا سلسلہ جاری ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عباس ملیشیا شہریوں کو جبری اغواء کے بعد انہیں کئی کئی ماہ تک لاپتا رکھتی ہے۔ فلسطینیوں کی گرفتاریاں اور ان پر دوران حراست تشدد فلسطینی دھڑوں میں بے اتفاقی کو ختم کرنے کے بجائے ان میں اضافے کا ذریعہ بن رہی ہیں۔ محض سیاسی بنیادوں پر فلسطینی نوجوانوں کو حراست میں رکھنا اور انہیں تشدد کا نشانہ بنانا انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں سال کی چوتھی ششماہی کے دوران عباس ملیشیا کی جیلوں میں 261 فلسطینی پابند سلاسل ہیں۔ عباس ملیشیا شہریوں کی گرفتاریوں کے دوران انہیں گرفتاری کی وجہ بیان کرتی ہے اور نہ ہی کسی شہری کی گرفتاری سے قبل پراسیکیوٹر سے اس کی اجازت لی جاتی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عباس ملیشیا کی جانب سے رواں سال کے دوران 467 فلسطینیوں کو حراست مراکز میں طلب کرکے انہیں گرفتار کیا گیا۔ طلب کئے گئے فلسطینیوں میں 89 طلباء اور 10 صحافی شامل تھے۔
رپورٹ کے مطابق عباس ملیشیا کی جانب سے جامعات کے طلباء وطالبات کی گرفتاریوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ عباس ملیشیا نے جامعات کے 170 طلباء کو حراست میں لیا جب کہ 241 سابق اسیران کوپیشی کے نوٹس جاری کیے گئے۔