اردن کی حکومت نے مسجد اقصیٰ پر یہودی آباد کاروں کے مسلسل دھاووں کی شدید مذمتے ہوئے موجودہ کشیدگی کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہرایا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اردنی حکومت کے ترجمان اور وزیر اطلاعات محمد المومنی نے کہا کہ مسجد اقصیٰ اور حرمی قدسی پر یہودی یلغار، مذہبی تہوار کی آڑ میں مقدس مقام کی بے حرمتی انتہائی افسوسناک اور ناقابل قبول ہے۔ یہودیوں کے مسلسل دھاووں سے مسجد اقصیٰ میں کشیدگی میں اضافہ ہوسکتا ہے جس کی تمام ترذمہ داری صہیونی ریاست پرعاید ہوتی ہے۔
اردنی وزیر نے کہا کہ یہودی آباد کاروں کے اسرائیلی فوج اور پولیس کی سیکیورٹی میں مسجد اقصیٰ پر دھاوے ناقابل قبول، قابل مذمت، اشتعال انگیز اور غیر ذمہ دارانہ ہیں۔ یہودیوں کا سرکاری سرپرستی میں مسلمانوں کے تیسرے مقدس ترین مقام میں داخل ہونا بین الاقوامی انسانی حقوق کی سنگین پامالی ہے۔ اسرائیل حرم قدسی کے حوالے سے بین الاقوامی ضابطوں، قراردادوں اور قوانین کس دانستہ طور پر پامال کررہا ہے۔
محمد المومنی کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حکومت کی سرپرستی میں یہودی آبادکاورں کے قبلہ اول پر دھاووں سے دونوں ملکوں کےدرمیان تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں۔ اس طرح کے غیرذمہ دارانہ تصرفات کے نتیجے میں مسجد اقصیٰ کے آئینی اور قانونی اسٹیٹس کو اور مقدس مقام کی آئینی حیثیت متاثر ہوسکتی ہے اور اس کے نتیجے میں خطے میں دیر پا قیام امن کی مساعی بھی متاثر ہوسکتی ہیں۔