سروے جائزوں کے مطابق امریکا میں یہودیوں کی تعداد 40 لاکھ سے زاید ہے۔ فلسطین کے بعد دنیا کے کسی بھی دوسرے ملک میں یہودیوں کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے۔
اگرچہ یہودیوں کی بڑی تعداد امریکا ہی میں مقیم ہے مگر اس کے باوجود یہودیوں کی اسرائیلی ریاست کی حمایت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ فلسطینیوں کے خلاف امریکی یہودیوں کی نفرت بھی ضرب مثل ہے۔
حال ہی میں امریکا میں یہودیوں کے ترجمان اخبار ’خماینر‘ نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ امریکی یہودیوں اور صہیونی ریاست میں آباد صہیونیوں کے درمیان فاصلے تیزی کے ساتھ بڑھ رہے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکا میں مقیم یہودیوں کا میلان لبرل خیالات کو اپناتے ہوئے ڈیموکریٹس کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اگرچہ اس وقت امریکا میں ہرتین میں سے ایک یہودی ڈیموکریٹس اور تین ری پبلیکن کا حامی ہے۔
امریکی شماریاتی ادارے’پیو‘ کی گذشتہ برس کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ری پبلیکن پارٹی کے 74 فی صد حامی اسرائیل سے ہمدردی کرتے ہیں جبکہ ان کی فلسطینیوں کے لیے حمایت صرف 33 فی صد ہے۔ اسی طرح ری پبلیکن میں اسرائیل کی حمایتیوں کی تعداد 31 فی صد اور فلسطینیوں کی طرف داری کرنےوالوں کی تعداد 17 فی صد ہے۔
اخباری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگرچہ گذشتہ برس صدارتی انتخابات میں ہیلری کلنٹن کو شکست ہوئی تھی مگر اس حقیقت سےانکار ممکن نہیں کہ انتخابات میں بڑی تعداد یہودیوں نے انہیں ووٹ ڈالا تھا۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ امریکا میں مقیم یہودی اسرائیلی یہودیوں سے سیاسی اور مذہبی دونوں حوالوں سے اختلاف رکھتے ہیں۔