فلسطینی محکمہ امور اسیران کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قابض فوج کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد 212 فلسطینی جام شہادت نوش کرچکے ہیں۔ ان میں سے چھ فلسطینی اکتوبر 2015ء سے جاری انتفاضہ القدس کے دوران زخمی حالت میں گرفتار کیے گئے۔ بعد ازاں وہ ناکافی طبی سہولیات کے باعث جام شہادت نوش کرگئے۔ ان میں 15 سالہ فاطمہ طقاطقہ بھی شامل ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق محکمہ اسیران کے عہدیدار عبدالناصر فروانہ نے بتایا کہ زخمی اور بیماریوں کے شکار فلسطینیوں کو اسرائیلی جیلوں میں مجرمانہ غفلت کا سامنا ہے۔ اس مجرمانہ غفلت کا شکار 30 سالہ فادی علی احمد الدربی ہوئے۔ الدربی کو اسرائیلی فوج نے 2006ء میں گرفتار کیا گیا۔ دوران حراست انہیں وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ وہ جان لیوا بیماریوں کا بھی شکار تھے۔ دو سال قبل دماغ کی شریان پھٹنے سے ان کی اسرائیلی جیل میں موقت واقع ہوگئی تھی۔
71 فلسطینی صہییونی زندانوں میں انسانیت سوز تشدد کے نتیجے میں دم توڑ گئے59 خطرناک بیماریوں کے باعث جب کہ 74 کو گرفتاری کے بعد قصدا قتل کر دیا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دسیوں فلسطینیوں کو انتہائی قریب سے گولیاں مار کر شہید کیا گیا۔ گولیاں لگنے سے بیسیوں فلسطینی زخمی ہوئے۔ فلسطینیوں کو انتہائی قریب سے گولیاں مارنے کا رحجان انتہائی خطرناک ہے اور اس کی عالمی سطح پر تحقیقات کی ضرورت ہے۔
عبدالناصر فروانہ کا کہنا ہے کہ بڑی تعداد میں فلسطینی اسرائیلی جیلوں سے رہائی کے کچھ عرصے بعد شہید ہوئے۔
ان مین مراد ابو ساکوت، ائز زیدات، ھائل ابو زید، اشرف ابو ذریع، سیطان الولی، زکریا عیسیٰ، جعفر عوض، غسان الریماوی،نعیم الشوامرۃ اور محمد حسان شامل ہیں۔