فلسطینی جماعتوں اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ اور تحریک فتح کےدرمیان مصر کی زیرنگرانی مصالحتی مذاکرات کا پہلا دور کل منگل کو قاہرہ میں ہوا۔ مذاکرات کے پہلے دور میں 10 گھنٹے تک مصالحتی اور مفاہمتی امور پر غور کیا گیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق بند کمرے میں ہونے والے اجلاس میں ہونے والی بات چیت کے نتائج سامنے نہیں لائے گئے۔ تاہم دونوں جماعتوں کے قایدین کا کہنا ہے کہ مصالحتی مذاکرات میں قومی مفاہمت، غزہ کی پٹی کےعوام کی معاشی مسائل کے حل سمیت دیگر امور پر تفصیلی غور کیا گیا۔
مرکزاطلاعات سے بات کرتے ہوئے مذاکرات میں شریک رہ نماؤں نے کہا کہ بات چیت نہایت خوش گوار ماحول میں ہوئی۔ دونوں جماعتوں کے مندوبین نے اپنی اپنی آراء پیش کیں۔ اس طرح بات چیت میں مثبت پیش رفت ہوئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مصر کی زیرنگرانی حماس اور تحریک فتح میں مذاکرات تعمیری اور مثبت انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں۔
آج بدھ کو دونوں جماعتوں کے درمیان مذاکرات کادوسرا دورہوگا۔
گذشتہ روز حماس اور فتح کے درمیان جاری مذاکرات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے دونوں جماعتوں کے قایدین نے مفاہمتی مساعی کے حوالے سے مصر کے کردار کو سراہا۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں میں اتحاد وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔
مذاکرات کا دوسرا دور آج مقامی وقت کے مطابق دن گیارہ بجے مصری انٹیلی جنس کے مرکز میں ہوا۔
حماس کے قومی تعلقات کمیٹی کے رکن محمود مرداوی نے کہا کہ گذشتہ روز ہونے والے مفاہمتی مذاکرات میں مصری انٹیلی جنس چیف میجر جنرل خالد الفوزی بھی موجود تھے۔
المرداوی نے بتایا کہ مذاکرات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے تاہم انہوں نے اس کی تفصیل نہیں بتائی۔
خیال رہے کہ حماس اور فتح کی قیادت سنہ 2011ء میں مصر کی زیرنگرانی طے پائے مصالحتی معاہدے کی روشنی میں مصالحتی عمل آگے بڑھانے کے لیے ایک بار پھر مصر میں مذاکرات کررہی ہیں۔
مذاکرات میں شریک حماس کے وفد کی قیادت جماعت کے سیاسی شعبے کے نائب صدر صالح العاروری کررہے ہیں جب کہ تحریک فتح کی طرف سے وفد کی قیادت عزام الاحمد کررہے ہیں۔
مصر صحافی احم جمعہ نے کہا کہ فلسطینیوں میں مصالحتی مذاکرات مکمل صیغہ راز میں ہیں۔ اجلاس تک میڈیا کے نمائندوں کو رسائی نہیں دی گئی۔ ان کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں ہونے والی بات چیت کو خفیہ رکھنا مصالحتی کوششوں کی کامیابی کا ذریعہ بن سکتا ہے۔
مصری حکومت کی طرف سے بھی فلسطینیوں میں مصالحتی مذاکرات کے حوالے سے کوئی تفصیل جاری نہیں کی گئی۔
قبل ازیں حماس کے ترجمان اور مذاکراتی وفد کے رکن حسام بدران نے کہا تھا کہ ان کی جماعت مذاکرات کو کامیاب بنانے کے لیے ہرممکن لچک کا مظاہرہ کررہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مصالحتی کوششوں کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے تمام جماعتوں کو فروہی اور جماعتی مفادات سے بالا تر ہوکر فلسطینی قوم کے مسائل کو سامنے رکھ کر سوچنا ہوگا۔