ترکی کا ایک معمر شہری اپنے پوتوں اور نواسوں کی خواہش پرتحصیل علم کا شوق لیے 41 سال بعد ایک بار پھر اسکول جا پہنچا اور ان کے ساتھ بیٹھ کر ایک بار پھر تحصیل علم کی پیاس بجھانے لگا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق علم سے جنون کی حد تک محبت اور عشق کرنے والا شہری کے اب پوتےاور نواسے بھی ہوچکے ہیں۔ اس نے 1973ء میں انقرہ کی فارن اکنامک ٹریڈ اکیڈیمی سے کامرس میں گریجوایشن کی تھی۔ آج یہ ادارہ یونیورسٹی کی شکل اختیار چکا ہے جسے انقرہ یونیورسٹی کا نام دیا جاتا ہے۔
اس شخص نے تین سال قبل جامعہ میں داخلہ لیا اور اچھی نمبروں کے ساتھ کامیابی حاصل کی تھی۔ وسطی ترکی کی ریاست اسکی شھی سے تعلق رکھنے والا فلسطینی ایک بار پھر یونیورسٹی میں تیسرے سال میں ہے۔
عاشق نامی اس شہری نے اناطولیہ یونیورسٹی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ انقرہ بلدیہ میں دس سال تک ملازم رہا۔ اس کے بعد وہ جنوب مغربی ریاست انطالیہ چلا گیا اور سیاحت و تجارت کے شعبوں میں 35 سال کام کیا۔
انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی میں اس کے ہم جماعت طلباء اور دیگر لڑکے لڑکیاں اس سے پوچھتے ہیں کیا میں پڑھائی کے بعد دوبارہ ملازمت کروں گا تو میں انہیں جواب دیتا ہوں کہ آپ لوگ صرف ملازمت کے لیے تعلیم حاصل کرتے ہیں اور میرا مقصد صرف تعلیم برائے تعلیم ہے نہ کہ ملازمت۔
اس نے بتایا کہ ترکی، فرانسیسی، انگریزی، جرمنی اور روسی زبانوں کا ماہر ہے۔ اس کی خواہش ہے کہ وہ بزنس اور ٹورزم کے شعبوں میں ایم اے کی ڈگری لینے کے بعد زرعی اقتصادیات کی ڈگری بھی حاصل کریں۔