فلسطین میں محکمہ اوقاف کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چند ہفتے قبل مسجد اقصیٰ کی کڑی نگرانی کے بعد اب تک 366 یہودی آباد کاروں نے مسجد اقصیٰ میں گھس کر مقدس مقام کی بے حرمتی کی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں سال کے دوران قبلہ اول پر دھاوے بولنے والے آباد کاروں کی تعداد میں 300 فی صد اضافہ ہوا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کے مطابق گذشتہ روز انتہا پسند یہودی رکن پارلیمنٹ ’یہودا گلیک‘ مسجد اقصیٰ کے باب القطانین میں پولیس کی کڑی سیکیورٹی میں داخل ہوا اور توراتی تعلیمات کے مطابق مذہبی رسومات ادا کیں۔
مسجد اقصیٰ کے ڈائریکٹر الشیخ عمر الکسوانی کے بتایا کہ مسجد اقصیٰ پر دھاوے بولنے والے آباد کاروں کی تعداد میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔ یہودی شرپسند پولیس کی سیکیورٹی میں مسجد اقصیٰ میں داخل ہو کر مقدس مقام کی بے حرمتی کے مرتکب ہوتے ہیں۔ حالیہ یہودی مذہبی تہواروں کے دوران ساڑھے تین سو سے زاید یہودی شرپسندوں نے قبلہ اول میں گھس کر مقدس مقام کی حرمتی کی۔
مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فلسطینی محکمہ اوقاف کی حیثیت سے وہ مسجد اقصیٰ میں یہودی آباد کاروں کی شرپسندانہ کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے اور وہ ان دھاووں کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے فلسطینی شہریوں پر زور دیا کہ وہ مسجد اقصیٰ سے اپنا تعلق مضبوط بنائیں تاکہ صہیونی غاصبوں کی ریشہ دوانیوں کی روک تھام کی جاسکے۔
ان کا کہنا تھا کہ نہ صرف یہودیوں کے مذہبی تہواروں کے موقع پر بلکہ ہر وقت اور ہر حال میں فلسطینی شہری قبلہ اول میں آمد ورفت جاری رکھیں۔
خیال رہے کہ مسجد اقصیٰ کی جگہ مزعومہ ہیکل سلیمانی کی پرچارک صہیونی انتہا پسند تنظیموں نے مذہبی تہوار’العُرش‘ کے موقع پر یہودی آباد کاروں سے اپیل کی تھی کہ وہ عید کے ایام میں قبلہ اول پر زیادہ سے زیادہ دھاوے بولیں۔
ادھر بیت المقدس میں موجود فلسطینی اسلامی اور مسیحی تنظیموں نے بھی سوشل میڈیا پر قبلہ اول پر یہودیوں کی بڑھتی یلغار کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انہوں نے فلسطینی عوام سے اپیل کی کہ وہ یہودی اشرار کی کارروائیوں کی روک تھام کے لیے قبلہ اول کے دفاع کا سلسلہ جاری رکھیں۔