قابض صہیونی ریاست نے تمام تر عالمی مخالفت کے باوجود مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں ناجائز اور غیرقانونی یہودی بستیوں کی تعمیر و توسیع کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ اسی سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے صہیونی نے دریائے اردن کے مغربی کنارے کی یہودی بستیوں میں مزید 3829 مکانات کی تیاری کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیل کے سول ایڈ منسٹریشن کے زیرانتظام خصوصی پلاننگ وتعمیرات کمیٹی نے غرب اردن کے علاقوں میں آئندہ ہفتوں کے دوران مرحلہ چار ہزار نئے مکانات تعمیر کی جائے گی۔
اسرائیل کے عبرانی اخبار ’معاریو‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے 40 سال کے بعد غرب اردن کے مرکزی شہر الخلیل میں قائم یہودی کالونیوں میں نئی تعمیرات کی تیاری شروع کی ہے۔ ان کالونیوں میں یہودی آباد کاری روکے جانے کے خلاف صہیونی حکومت کو انتہا پسند گروپوں کی طرف سے شدید تنقید کا سامنا رہا ہے۔
اسرائیلی تعمیراتی کمیٹی کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت گرب اردن کی چھوٹی اور بڑی کالونیوں میں توسیع اور نئی تعمیرات میں کوئی فرق نہیں رکھتی۔
اس نئی توسیع پسندانہ مہم کے تحت الخلیل شہر میں فوری طور پر 30 مکانات تعمیر کیے جائیں گے۔
پلان کے تحت ’بیت ایل‘ کالونی میں 300، ’بسغات زئیو‘ میں 453، ’نگھوت‘ میں 102، ’رحلیم‘ میں 97، ’تقوع‘ میں 206 اور ’مگرون‘ میں مزید سیکڑوں مکانات تعمیر کیے جائیں گے۔ اخباری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ الخلیل میں نئے بائی پاس روڈ کی تعمیر نہ ہونے اور صنعتی زون کے قیام کے حوالے سے کوئی موثر فیصلہ نہ کرنے پر یہودی آباد کاروں میں سخت مایوسی پائی جا رہی ہے۔