فلسطین میں محکمہ امور اسیران کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اکتوبر 2015ء کے بعد سے اب تک دو سال کے دوران تین سو ستر فلسطینی خواتین اور بچیاں گرفتار کی گئیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی محکمہ اسیران کے غزہ کے پٹی کےامور کے نگران عبدالناصر فروانہ نے ایک رپورت میں بتایا کہ صہیونی فوج مرد اورخواتین، بچوں اور بڑوں میں کوئی فرق نہیں رکھتا۔ تحریک انتفاضہ کے دوران 370 فلسطینی خواتین اور کم عمر بچیوں کو حراست میں لیا گیا۔ اس دوران ایسا کوئی ان بھی نہیں گذرا جس میں فلسطینی خواتین کو ہراساں نہ کیا گیا ہو۔
رپورٹ کے مطابق گذشتہ دو برسوں میں قابض فوج نے مجموعی طور پر 370 خواتین کو حراست میں لیا۔ ان میں10 بچیوں سمیت 58 خواتین آج بھی بدستور پابند سلاسل ہیں۔ تمام خواتین قیدیوں کو ھشارون اور دامون جیلوں میں رکھا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گرفتاری سے قبل کئی خواتین کو گولیاں مار کر زخمی کیا گیا۔ ان میں 15 سالہ فاطمہ طقاطقہ کو مارچ 2017ء کو بیت لحم سےزخمی حالت میں گرفتار کیا گیا جو بعد ازاں جام شہادت نوش کرگئی تھیں۔
ناصر فروانہ نے بتایا کہ دوران حراست فلسطینی خواتین کو انسانیت سوز مظالم کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ گرفتار کی گئی خواتین پر وحشیانہ تشدد، ان کےساتھ توہین آمیز سلوک اور ظالمانہ حربوں کا استعمال، جسمانی، ذہنی اور نفسیاتی تشدد، قیدد تنہائی اور انتہائی تنگ، غلیظ اور تکلیف دہ مقامات پر انہیں رکھنا معمول کا سلسلہ ہے۔