اسلامی جہاد نے خبردار کیا ہے کہ فلسطینیوں کے درمیان قومی مفاہمت اپنی جگہ اہم اور وقت کی ضرورت ہے مگر فلسطینیوں کو مصالحت کے پیچھے چھپی عالمی سازشوں کی روک تھام کے لیے موثر اقدامات کرنا ہوں گے ورنہ قضیہ فلسطین کے تصفیے کی سازش کی جاسکتی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسلامی جہاد کے مرکزی رہ نما الشیخ خالد البطش نے ایک بیان میں خبردار کیا کہ امریکا، یورپی یونین، اقوام متحدہ اور روس پر مشتمل گروپ چار فلسطینیوں میں مصالحت کو قضیہ فلسطین کے تصفیے کے لیے استعمال کرسکتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کو مصالحت کے دوران دیرینہ قومی مطالبات، اصولوں اور بنیادی حقوق پر کسی قسم کی سودے بازی سے متنبہ رہنا ہوگا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسلامی جہاد کے رہ نما نے ان خیالات کا اظہار اسلامی جہاد کی 30 ویں یوم تاسیس کے موقع پر غزہ کی پٹی میں نکالی گئی ایک ریلی سے خطاب میں کیا۔
انہوں نے کہا کہ حماس اور تحریک فتح کے درمیان ہونے والا مفاہمتی معاہدہ قابل تحسین اقدام ہے۔ فلسطینیوں میں مفاہمت کے نتیجے میں غزہ کی پٹی کے عوام کو درپیش مشکلات کم کرنےاور صہیونی ریاست کا مقابلہ کرنے میں مدد ملے گی۔ تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ فلسطینیوں میں مفاہمت اور مصالحت کوقضیہ فلسطین کے تصفیے پر منتج نہیں ہونا چاہیے۔
خالد البطش کا کہنا تھا کہ عرب ممالک کو اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے پرمجبور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دشمن فلسطینیوں کو باہم لڑانے کے ساتھ ساتھ علاقوں انہیں مختلف علاقوں میں الجھانے کی کوشش کررہا ہے۔ غزہ اور غرب اردن کے بغیر فلسطینی ریاست کا کوئی تصور قبول نہیں کیا جاسکتا۔