امریکی اخبار ’فارن پالیسی‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسرائیل شام کے محاذ جنگ کے حوالے سے امریکا اور روس کے کردار مایوس ہے۔ تل ابیب کا کہنا ہے کہ امریکا اور روس شام سے اسرائیل کو درپیش خطرات نظرانداز کررہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق صہیونی ریاست کو شام کی طرف سے اس لیے خطرات درپیش ہیں کیونکہ ایران اور اس کی حامی قوتیں شام میں اسرائیل کی سرحد پر واقع وادی گولان میں اپنا اثرو رسوخ بڑھا رہے ہیں۔ عین ممکن ہے کہ کسی بھی وقت ایران اور اس کی حامی قوتیں اسرائیل کے زیرقبضہ وادی گولان پر حملہ کردیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حال ہی میں اسرائیل کے خفیہ ادارے’موساد‘ کے چیف ہوسی کوھین کی قیادت میں امریکا کا دورہ کیا۔ قبل ازیں اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے امریکی دورے کے دوران بھی شام کی طرف سے بڑھتے خطرات پر امریکا کو اپنی تشویش سے آگاہ کیا، اسرائیلی وفود نے بتایا کہ صہییونی ریاست کو شام کے محاذ جنگ کی طرف سے خطرات لاحق ہیں اور امریکا اسرائیل کے خدشات دور کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں لے رہا۔
حملے اور مشقیں
اسرائیل نے شام کی طرف سے خطرات کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہوئے اس مزعومہ خطرے کے تناظر میں عملی اقدامات شروع کیے۔ شام کی سرحد کے قریب متعدد بار مشقیں کرنے کے ساتھ ساتھ شام کے اندر حملے بھی کیے جاتے رہے ہیں۔ گذشتہ ستمبر میں صہیونی فوج نے شمالی فلسطین میں اسرائیل نے 10 دن مسلسل جنگی مشقیں۔ یہ مشقیں 19 سال کی سب سے بڑی مشقیں قرار دی جاتی ہیں۔
ان مشقوں میں فوج کی 20 بٹالینز نے حصہ لیا۔ تمام بریگیڈ پیش پیش رہے اور ہرطرح کے اسلحہ کے تجربات کیے گئے۔ ان مشقون کامقصد خطے میں کسی بھی جنگ کے لیے فوج کو تیار رکھنا تھا۔
امریکی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر امریکا اور کسی دوسرے ملک کی طرف سے اسرائیل کو مدد نہیں بھی مل پاتی تب بھی اسرائیل تن تنہا وادی گولان کی طرف بڑھتے ایرانی قدم روکنے کے لیے کوئی مہم جوئی کرسکتا ہے۔
شام میں افراتفری سے فایدہ اٹھانے کی کوشش
سابقہ میڈیا رپورٹس میں یہ بات بار بار سامنے آئی ہے کہ شام میں جاری کشیدگی کو اسرائیل اپنے مفادات کے لیے استعمال کررہا ہے۔ شام میں وادی گولان میں پیش آنے والے واقعات کو اسرائیل اپنے حق میں خطرات کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتا ہے۔
خطے میں پائی جانے والی کشیدگی کی آڑ میں اسرائیل دنیا کو ایران کے بڑھتے اثرو رسوخ کاڈروا دے کر شام میں فوجی کارروائی کی راہ ہموار کررہا ہے۔ صہیونی ریاست کسی فوجی کارروائی کے ساتھ کسی بھی دوسری مہم جوئی کرسکتا ہے۔
وادی گولان اور اسرائیلی عزائم
امریکا کے یہودیوں کے ترجمان سمجھے جانے والے جریدہ ’موزائیک‘ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل عالمی برادری کو قائل کرنے کی کوشش کر رہا ہےکہ دنیا وادی گولان پراسرائیل کا قبضہ تسلیم کرے۔ صہیونی ریاست کا دعویٰ ہے کہ وادی گولان اس کا آئینی حصہ ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شام کی سرحد پرکسی قسم کی نقل وحرکت کی صورت میں صہیونی ریاست متحرک ہوسکتی۔ موجودہ حالات میں شامل کا مستقبل جوکہ پہلے مخدوش ہےاسرائیل کو خطرات کا سامنا ہے۔ شمالی شام میں کردوں کی بڑھتی قوت بھی ایک اہم ایشو ہے۔ اسرائیل کردوں کی علاحدہ ریاست کی حمایت کرکے شام کے کردوں کی ہمدردیاں سمیٹنے کی بھی کوشش کر رہا ہے۔