جمعه 15/نوامبر/2024

’قومی مصالحت کی ناکامی قضیہ فلسطین کے لیے سانحہ ثابت ہوگی‘

جمعرات 5-اکتوبر-2017

فلسطین کی سیاسی جماعتوں کے درمیان طے پائے مفاہمتی معاہدے پر مقبوضہ بیت المقدس کی نمائندہ تنظیموں نے خوشی اور مسرت کا اظہار کیا ہے مگر ساتھ ہی خبردار کیا ہے کہ اگر مفاہمتی کوششیں ناکام ہوجاتی ہیں تویہ پوری قوم اور مسئلہ فلسطین کے لیے بہت بڑا سانحہ ثابت ہوگا۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس کی مقامی فلسطینی قوتوں اور نمائندہ تنظیموں نے القدس میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ پوری قوم مفاہمتی مساعی میں سیاسی جماعتوں کےساتھ تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی قوم نے رواں سال قبلہ اول پر صہیونی یلغار کا مقابلہ کرکے دشمن کے تکبر اور طاقت کے گھمنڈ کو شکست سے دوچار کرکے فتح ونصرت کا باب رقم کیا۔ اسی طرح فلسطینی قوم کی یہ دوسری بڑی کامیابی ہے کہ آج فلسطینی قوتیں متحد ہو رہی ہیں۔

بیت المقدس کے سرکردہ سماجی رہ نما راسم عبیدات نے کہا کہ مصر کی میزبانی میں مذاکرات کے ذریعے اتحاد کے لیے کوشاں تمام فلسطینی قوتوں سے ہمارا پرزور مطالبہ ہے کہ وہ مسجد اقصیٰ اور القیامۃ چرچ کے نام پر متحد ہوجائیں۔

انہوں نے کہا کہ پوری فلسطینی قوم  جسد واحد ہے۔ ہمیں اپنے باہمی اختلافات کو دفن کرتے ہوئے اپنی صفوں میں اتحاد کی فضاء پید اکرنا ہوگی۔ ہمارا مستقبل ایک اور منزل بھی ایک ہے۔ اس لیے اتحاد ہی ہمارا عنوان ہونا چاہیے۔

فلسطینی رہ نما اور رکن پارلیمان عبداللہ صیام نے کہا کہ قومی مفاہمت کا عمل آگے بڑھانے کے لیے تمام جماعتوں کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ ان تمام رکاوٹوں کو ختم کرنا ہوگا جو ماضی میں فلسطینیوں میں قومی یکجہتی کی راہ میں رکاوٹ رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں میں اتحاد پوری قوم کا درینہ خواب ہے۔ دس سال تک فلسطینی قوم انتشار کی کیفیت میں رہی۔ دوسری جانب صہیونی قوتیں مل پر جسد فلسطین کو بھیڑیوں کی طرح نوچتی رہیں۔ صہیونی دشمن نے فلسطینی قوم میں اتحاد کے فقدان کو اپنے مذموم مقاصد کےفروغ اور ان کی توسیع کے لیے استعمال کرتا رہا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی