امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے لیے خصوصی امن مندوب جیسون گرین بیلٹ نے کہا ہے کہ فلسطین میں قائم ہونے والی کوئی بھی حکومت اسرائیل کو تسلیم کرتے ہوئے تشدد کار استہ ترک کرے تاکہ اس کے بارے میں کوئی شک شبہ باقی نہ رہے۔
اسرائیل کے عبرانی ٹی وی 7 کو دیئے گئے انٹرویو میں مسٹر گرین بیلٹ نے کہا کہ فلسطین کی قومی حکومت اسرائیل کے ساتھ طے پائے سابقہ معاہدوں کو قبول کرتے ہوئے اسرائیل کو ایک آئینی مملکت تسلیم کرے، تشدد کا راستہ ترک کرے اور مذاکرات کے لیے اقدامات کرے۔
ایک سوال کے جواب میں امریکی مندوب نے کہا کہ فلسطینیوں میں مفاہمت صدر ٹرمپ کی ایجنڈے کے عین مطابق ہے۔ صدر ٹرمپ یہ چاہتے ہیں کہ تمام فلسطینی ایک قوت بن کر مذاکرات کی میز پرآئیں۔ صرف فلسطینی اتھارٹی کافی نہیں کیونکہ اتھارٹی غزہ کی پٹی کی نمائندگی نہیں کرتی۔
مسٹر گرین بیلٹ نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی اور اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے موقف میں ہم آہنگی قابل ذکر اقدام ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں فلسطینی اتھارٹی کی عمل داری کی بحالی کا خیر مقدم کرتا ہے۔ عالمی گروپ چار بھی متعد بار اس کا مطالبہ کرچکا ہے۔
ایک دوسرے سوال کے جواب میں امریکی مندوب نے کہا کہ فلسطینیوں میں مفاہمت اعتدال پسند عرب ممالک کے دباؤ کا نتیجہ ہے۔ عرب ممالک فلسطین۔ اسرائیل تنازع کے حل کے حوالے سے تیار کردہ امن روڈ میپ کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں اور اس مقصد کے لیے تمام فلسطینی دھڑوں میں اتحاد ضروری ہے۔
خیال رہے کہ امریکی مندوب کی طرف سےیہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب نومبر 2014ء کے بعد سے فلسطین میں قومی حکومت کی تشکیل کے لیے کی جانے والی کوششیں حال ہی میں کامیابی سے ہم کنار ہوئی ہیں۔ فلسطینی قومی حکومت کے سربراہ غزہ کی پٹی پہنچے ہیں جہاں حماس نے تمام انتظامات حکومت کو سپرد کردیے ہیں۔