اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے اسرائیلی حکومت کی طرف سے فلسطینیوں میں ہونے والی مفاہمت اور قومی حکومت کے قیام پر اعتراضات مسترد کردیے ہیں۔ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں میں پھوٹ ڈال کراپنا ’الو‘ سیدھا کرنا چاہتا ہے مگر اب فلسطینیوں میں بے اتفاقی کو ہمیشہ کے لیے دفن کرکے صہیونی دشمن کے عزائم ناپاک بنا دیے گئے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان فوزی برھوم نے ایک بیان میں کہا کہ فلسطینیوں کی صفوں میں اتحاد اور مصالحت کا سب سے زیادہ فائدہ فلسطینی قوم اور نقصان قابض اسرائیل کو ہوا ہے۔ اسرائیل فلسطینیوں کو باہم دست و گریباں دیکھنا چاہتا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کا باہم منقسم رہنا صہیوں دشمن کے مفاد میں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ فلسطینی قوم کے نمائندہ دھڑوں میں اتحاد پرصہیونی دشمن چراغ پا ہے۔ اسرائیل فلسطینیوں کی صفوں میں کسی صورت میں اتحاد نہیں دیکھنا چاہتا۔
ان کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کی صفوں میں اتحاد قومی تزویراتی کامیابی ہے۔ فلسطینی قوتیں متحد ہو کر قوم کے حقوق کے حصول اور اس کے دفاع کے لیے موثر طریقے سے کام کرنے کی پوزیشن میں ہوں گی۔
خیال رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو نے ایک بیان میں فلسطینیوں کی مفاہمت کو ویٹو کرتے ہوئے تین شرایط عاید کی تھیں۔ نیتن یاھو کا کہنا تھا کہ حماس اسرائیل کو تسلیم، اپنا عسکری ونگ ختم اور ایران سے تعلقات ختم کرے۔
نیتن یاھو کاکہنا تھا کہ اسرائیل کو تسلیم کیے بغیر فلسطینیوں میں مفاہمت جھوٹ ہے اور تل ابیب جھوٹی مفاہمت کو قبول نہیں کرے گا۔