جمعه 15/نوامبر/2024

’غزہ کے خلاف اٹھائے گئے اقدامات ختم کرنے میں کوئی جلدی نہیں‘

منگل 3-اکتوبر-2017

فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے کہا ہے کہ قومی حکومت کے قیام اور غزہ کی پٹی کے انتظامی امور سنھبالنے کےباوجود غزہ کے عوام کے خلاف اٹھائے گئے سابقہ انتقامی اقدامات ختم کرنے میں جلد بازی سے کام نہیں لیں گے۔ ان کے اس بیان سے فلسطینی عوام میں مایوسی کی لہر دوڑ گئی ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مصری صحافیہ لمیس الحدیدی کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی کے خلاف اٹھائے گئے انتقامی اقدامات کاخاتمہ قومی حکومت کے استحکام اور غزہ میں اپنے پاؤں مضبوطی سے جمانے سے مشروط ہے۔

صدر عباس نے کہا کہ قومی حکومت کو ایسے ہی آزادی کے ساتھ کام کرنا ہوگا جیسا کہ وہ غرب اردن میں اس اس سے قبل کرتی رہی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں صدر عباس نے کہا کہ اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کی جانب سے  قومی مصالحت کی طرف پیش رفت غزہ کے عوام کے بوجھ کا نتیجہ ہے۔ جب فلسطینی اتھارٹی نے غزہ کی پٹی کےبجٹ میں کمی تو حماس کو مصالحت پر مجبور ہونا پڑا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی کا بجٹ  حالیہ عرصے میں 22 فی صد سے زیادہ نہیں رہا ہے۔ بجٹ میں کمی کے نتیجےمیں غزہ کی پٹی میں پانی اور بجلی کا بحران پیدا ہوا ہے۔

فلسطینیی مزاحمتی قوتوں کی مسلح جدو جہد کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں صدر عباس نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں لبنانی حزب اللہ کی طرز کا تجربہ نہیں ہونے دیں گے۔ جب حکومتی انتظام وانصرام ایک قومی حکومت کے پاس ہوگا تو وہ مزاحمتی سرگرمیوں سے سختی سے روکے گی۔

لبنان میں حزب اللہ نے ریاست کی پالیسی سے باہر نکل کرمسلح تحریک اور سیاست کا راستہ اختیار کیا۔

غرب اردن میں ہم کسی کو بھی اسلحہ اٹھانے کی اجازت نہیں دیتے۔ اگر کوئی فتح کا رکن بھی اسلحہ اٹھاتا ہے تو اسے گرفتار کیا جاتا ہے۔

محمود عباس کا یہ بیان فلسطینی مزاحمتی قوتوں کے موقف کے برعکس ہے۔ حماس اور اسلامی جہاد کا کہنا ہے کہ قومی مفاہمت مسلح جدو جہد ختم کرنے کی قیمت پر نہیں کی گئی۔ تمام فلسطینی مزاحمتی قوتیں صہیونی ریاست کے خلاف مسلح مزاحمت کی حکمت عملی پر عمل پیرا رہنے کے لیے پرعزم ہیں۔

فلسطینی صدر محمود عباس کا یہ مایوس کن بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دوسری جانب فلسطین بھر میں قومی مصالحت کا جشن  منایا جا رہا ہے فلسطینیی قوم اور سیاسی جماعتوں کو مصالحت کے قیام اور قومی حکومت کی قیام پر اندرون اور بیرون ملک سے تہنیتی پیغامات مل رہے ہیں مگر محمود عباس اب بھی کہتے ہیں کہ غزہ کے خلاف اٹھائے گئے اقدامات ختم کرنے میں کوئی جلدی نہیں۔

صدر کے اس بیان کے سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پرایک مہم بھی شروع  کی گئی ہے جس میں صدر عباس سے کہا گیاہے کہ وہ غزہ کی پٹی کےعوام کے خلاف اٹھائے گئے تمام انتقامی اقدامات فورا واپس لیں۔

مختصر لنک:

کاپی