چهارشنبه 30/آوریل/2025

’موساد‘ عرب عہدیداروں کو کیسے ایجنٹ بناتی ہے؟ کتاب میں انکشاف

پیر 2-اکتوبر-2017

اسرائیل میں حال ہی میں شائع ہونے والی ایک کتاب میں عرب ممالک کے اعلیٰ حکومتی عہدیداروں کو ’موساد‘ کے ایجنٹ بنائے جانے کے حربوں کے چونکا دینے والے انکشافات کیے گئے ہیں۔ اس کتاب میں بتایا گیا ہے عام شہریوں کے علاوہ عرب ملکوں کے  سرکاری عہدیدار بھی ’موساد‘ کے لیے کام کرتے رہے ہیں۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ’ماسٹر آپریشنز‘ کے عنوان سے شائع کی گئی کتاب میں سنہ 1973ء کی عرب ، اسرائیل جنگ میں عرب عہدیداروں کے کردار پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے جنہوں نے موساد کے ایجنٹ بن کر کام کیا تھا۔

اسرائیلی دانشور اور دفاعی امور کے ماہر ’اھارون کلائن‘ نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ ’موساد‘ نے سنہ 1950ء کی دھائی میں یورپی ممالک میں اپنے افسران اور اہلکار پھیلا دیے تھے۔ انہیں تاکید کی گئی تھی وہ یورپی ملکوں میں آنے والے عرب حکومتی عہدیداروں کو اپنے چنگل میں پھنسانے کی کوشش کریں۔ چنانچہ اسرائیل کو اس مشن میں غیرمعمولی حد تک کامیابی حاصل ہوئی تھی اور پوری ملکوں کے دروں پرآنے والے بہت سے عرب ملکوں کے حکومتی عہدیدار ’موساد‘ کے ایجنٹ بن کر کام کرتے رہے۔

کتاب میں بتایا گیا ہے کہ یورپی ملکوں میں عموما وہ فوجی عہدیدار، سینیر افسران موساد کا ہدف ہوتے تھے جو عرب ملکوں سے تربیت کےحصول کے لیے یورپ آتے تھے۔ اس کے علاوہ  خصوصی دوروں، سرکاری کاموں اور تعطیلات گذارنے کے لیے آنے والوں کو بھی موساد کے عہدیدار اپنے جال میں پھنسانے کی پوری کوشش کرتے تھے۔

اسرائیلی مصنف کے مطابق موساد کے یورپی ملکوں میں تعینات عہدیداروں کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ پہلے مرحلے میں ان ملکوں کے عہدیداروں کو پھنسائیں جن کی اسرائیل کے ساتھ براہ راست کشمکش جاری ہے۔ ان میں مصر، شام، لبنان اور عراق شامل تھے۔ دوسرے مرحلے میں ان ممالک کے عہدیداروں کو پھنسائیں جن کی  اسرائیل کے ساتھ براہ راست لڑائی نہیں۔

کتاب کے مطابق یورپی ملکوں میں تعینات موساد کے ایجنٹ وہاں پرآنے والے عرب فوجی اورسیاسی عہدیداروں سے رابطے کرتے۔ ان سے اپنی شناخت تبدیل کرکے اسرائیل کے ساتھ  معلومات کی فراہمی میں تعاون اور اس کے بدلے میں انہیں بھاری رقوم کی پیش کش کی جاتی تھی۔

موساد کے افسران عرب عہدیداروں کے سامنے فوری طور پراپنی اصلیت ظاہر نہیں کرتے بلکہ وہ ان کے سامنے اپنا تعارف کراتے وقت بتاتے ہیں کہ اہ یورپی ملکوں کے سیاسی، تزویراتی ریسرچ مراکز کے عہدیدار ہیں۔ اس کے بعد ان عرب ملکوں کے عہدیداروں سے کہا جاتا ہے کہ اپنے ملکوں میں ان کے لیے کام کریں۔ اگر وہ اپنے ملک میں رہ کر ان کے لیے کام کرتے ہیں تو اس کے عوض انہیں معقول رقوم فراہم کی جائیں گی۔

مختصر لنک:

کاپی