عبرانی سال نو اور یہودیوں کے مذہبی تہوار ’عید العرش‘ کی نام نہاد سرگرمیوں کی آڑ میں اسرائیلی فوج نے غرب اردن کے تمام شہروں کو آئندہ گیارہ روز تک سیل کردیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کے مغربی کنارے اور سنہ 1948ء کے علاقوں میں آمد ورفت کے لیے استعمال ہونے والے تمام راستے سیل کردیے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی فوج کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ آج سو موار 02 اکتوبر سے 13 اکتوبر تک غرب اردن کے شہروں میں فوج اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کی جائے گی۔ اس دوران فلسطینیوں کو پبلک مقامات کی طرف جانے اور یہودی کالونیوں کے قریب آنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق غرب اردن، بیت المقدس اور غزہ کی پٹی کے سرحدی علاقوں میں فوج کی تعینات یہودیوں کے مذہبی تہوار ’عید العرش‘ کی تقریبات کے موقع پر کی گئی ہے
دوسری جانب مقامی فلسطینی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے غرب اردن میں فوج اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کرکے غیراعلانیہ کرفیو لگا دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق فوج کی طرف سے غرب اردن میں کئی روز تک فوج کی تتعیناتی کی مخالفت کی ہے تاہم وزیرداخلہ کے پرزور مطالبے پر وزیر دفاع آوی گیڈور لائبرمین نے نام نہاد سیکیورٹی پلان کی منظوری دی ہے۔
اسرائیلی حکام کی طرف سے جاری کردہ احکامات میں کہا گیا ہے کہ کسی فلسطینی کو بغیر اجازت کے سنہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی۔ صرف ہنگامی حالات میں پیشگی اجازت کے بغیرہی غرب اردن سے 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں داخلے کی اجازت دی جائے گی۔
خیال رہے کہ یہودیوں کے مذہبی تہوار عموما فلسطینیوں کے لیے پابندیوں کا پیغام بن کرآتے ہیں۔ ان تہواروں کی آڑ میں صہیونی فوج فلسطینیوں کے خلاف سنگین پابندیاں عاید کرتی ہے۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی اپیلوں کے باوجود فلسطینی شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی جاتی ہے۔