فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس کے شمال مغرب میں واقع ’بیت سوریک‘ نامی قصبہ اور اس کے مکین ایک باپھر صہیونی افواج قاہرہ کے زیرعتاب ہیں۔ چند روز قبل اس قصبے کے ایک جانثار سرفروش نے اپنی جان پرکھیل کرتین صہیونی فوجیوں کو جہنم واصل کیا تو گویا اس قصبے پر ایک نئی قیامت ٹوٹ پڑی۔
بیت سوریک کے رہنے والے 37 سالہ نمرجمل نے اس قصبے کی تاریخی قربانیوں کی یاد تازہ کرتے ہوئے صہیونی دشمن کو ایک بار پھر یہ پیغام دیا کہ فلسطینی قوم کی غیرت، جذبہ آزادی اور غاصباہ قبضے کے خلاف لڑنے کی روح زندہ جاوید ہے۔
اسرائیل میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم ‘بتسلیم‘ نے بیت سوریک اور اس کے باسیوں پر صہیونی ریاست کی جانب سے مسلط کی گئی انتقامی کارروائیوں پر روشنی ڈالی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بیت سوریک مقبوضہ بیت المقدس کے ان قصبوں میں شامل ہے جس کے باشندوں نے ہردور میں جرات، بہادری، استقامت اور لازوال قربانیوں کی انمٹ داستانیں رقم کیں۔ یہ قصبہ ایک بار پھر اس لیے زیرعتاب ہے کہ اس کے ایک سرفروش مجاھد آزادی نے اپنی جان کی قربانی دیتے ہوئے تین قابض صہیونی فوجیوں کو جنہم واصل کردیا۔
گذشتہ منگل کو نمر جمل نامی فلسطینی شہری نے ’ھدار ادار‘ یہودی کالونی کے عقبی داخلی راستے پر کھڑے فوجیوں پر گولیاں ماریں جس کے نتیجے میں صرف پانچ سیکنڈ میں تین بزدل فوجی ہلاک اور چوتھا زخمی ہوگیا جب کہ قابض فوج نے جوابی کارروائی میں جمل کو بھی شہید کردیا۔
انتقامی اقدامات،9 قصبوں کا محاصرہ
’بتسلیم‘ کی رپورٹ کے مطابق بیت سوریک کے ایک باشندے کی جانب سے تین فوجیوں کو ہلاک اور چوتھے کو زخمی کیے جانے کے واقعے کے بعد قابض فوج نے شمالی مغربی بیت المقدس کے کئی دوسرے قصبوں کا بھی محاصرہ کرکے مقامی فلسطینی آبادی کو اجتماعی سزا دینے کی پالیسی اپنائی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی فوج روز مرہ کی بنیاد پر بیت المقدس کے شمال مغربی قصبوں میں گھروں میں گھس کر مقامی شہریوں کو زدو کوب کرتی ہے۔ گذشتہ چند روز کے دوران قابض فوج نے ان علاقوں کے درجنوں نوجوانوں کو حراست میں لے رکھا ہے۔
اسرائیلی انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق قابض فوج محض انتقامی کارروائی کے طور پر بے گناہ فلسطینیوں کو گرفتار کرنے کے بعد انہیں ٹارچر کا نشانہ بنا رہی ہے۔ فلسطینیوں کی املاک کو نقصان پہنچایا جا رہاہے۔ گھروں میں تلاشی کی آڑ میں قیمتی سامان کی توڑپھوڑ اور لوٹ مار روز کا معمول بن چکا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قابض فوج نے بیت سوریک کے تمام داخلی اور خارجی راستوں کی ناکہ بندی کر رکھی ہے۔ قابض فوج قصبے کے سات مکانات پر قابض ہیں اور ان گھروں میں رہنے والے فلسطینیوں کو باہر نکال دیا گیا ہے۔ تنگ آمد بہ جنگ آمد کے مصداق مقامی فلسطینی آبادی سراپا احتجاج ہے اور فلسطینیوں اور قابض فوجیوں کے درمیان جھڑپیں بھی روز مرہ کی بنیاد پر جاری ہیں۔
مسلسل فائرنگ، تدریسی نظام معطل
’بتسلیم‘ کی رپورٹ کے مطابق قابض صہیونی فوج کی جانب سے نہتے فلسطینیوں کے خلاف فائرنگ ، آنسوگیس کی شیلنگ، دھاتی گولیوں کا استعمال بغیر کسی وقفے کے جاری ہے۔ اسرائیلی فوجی جب اور جس وقت چاہتے ہیں بغیر کسی وجہ کے فلسطینیوں کے گھروں پر بوچھاڑ شروع کردیتے ہیں۔ قابض فوج کی غنڈہ گردی، ریاستی دہشت گردی اور بلا جواز پابندیوں کے باعث نہ صر بیت سوریک بلکہ اطراف کے قصبوں میں بھی نظام زندگی بری طرح مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔
قابض فوجیوں نے بیت سوریک کے پانچ مکانات مسمار، پندرہ زیرتعمیر مکانات کی تعمیر کا کام روکنے کے ساتھ تین گاڑیاں ضبط کرلی ہیں۔
چھاپے اور املاک کی ضبطی
قابض صہیونی فوج بیت سوریک اور دیگر مقامات پر دن رات چھاپے مار کر نہتے فلسطینیوں کو زدو کوب کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی گاڑیوں کو ضبط کرنے کا ظالمانہ سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔
قابض فوج نے بیت سوریک اور اطراف کے قصبوں میں آٹھ گھروں پرقبضہ کرنے کے بعد 25 گاڑیاں ضبط کی ہیں۔
قصبے کے چالیس سال سے کم عمر کے افراد کو ایک سے دوسرے گاؤں میں جانے کی اجازت نہیں دی جاتی۔
شہید کے اہل خانہ گرفتار، مکان کی مسماری کی کوشش
قابض صہیونی فوج نے شہید نمر الجمل کے دو بھائیوں سمیت کئی افراد کو حراست میں لے رکھا ہے۔ دوسری جانب شہید کے گھر کو مسمار کرنے کی تیاریاں بھی جاری ہیں۔
قابض فوج نے شہید کے اہل خانہ کو ان کے گھر سے نکال دیا ہے اور کہا کہ وہ کسی بھی وقت ان کے مکان کومسمار کردیں گے۔ نیز متاثرہ شہریوں کو نیا مکان تعمیر کرنے کی اجازت بھی نہیں دی جا رہی ہے۔
بتسلیم کی رپورٹ میں اسرائیلی فوج کی جانب سے نہتے فلسطینیوں کے خلاف انتقامی کارروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ قابض فوج ایک شہری کی وجہ سے سیکڑوں فلسطینیوں کو سزا دے رہی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیم نے اسرائیلی فوج کی طرف بیت سوریک اور اطراف کی بستیوں میں رہنے والے فلسطینیوں کا محاصرہ کرنے اور انہیں زدو کوب کرنے کو انسانی حقوق کی سنگین پامالی قرار دیا ہے۔