بیرون ملک فلسطینی تارکین وطن کی نمائندہ جنرل پیپلز کانگریس کے سربراہ اور سرکردہ سماجی کارکن سلمان ابو ستۃ نے کہا ہے کہ جب تک تمام فلسطینی پناہ گزینوں کو واپس ان کے وطن میں آباد ہونے کا حق نہیں دیا جاتا اس وقت تک مشرق وسطیٰ میں دیر پا امن کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق جنیوا میں جاری انسانی حقوق کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سلمان ابو ستۃ نے کہا کہ فلسطینی قوم کے حق خود ارادیت میں لاکھوں فلسطینی پناہ گزینوں کی وطن واپسی بھی شامل ہے۔ جب تک اقوام متحدہ کی قراردادوں پرعمل درآمد کرتے ہوئے فلسطینی مہاجرین کو واپس ان کے ملک میں آباد نہیں کیا جاتا اس وقت تک مشرق وسطیٰ میں حقیقی امن قائم نہیں ہوسکتا۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز جنیوا معاہدے کے ارٹیکل 7 کی روشنی میں پناہ گزینوں کے حقوق اور ان کے مسائل پر انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں بات چیت کی گئی۔
اس موقع پر فلسطینی سماجی کارکن اور بیرون ملک فلسطینی کانگریس کے نمائندہ سلمان ابو ستۃ نے کہا کہ اسرائیلی ریاست سنہ 1948ء کے بعد سے فلسطینی قوم کے ساتھ غیرانسانی سلوک روا رکھے ہوئے ہے۔ سنہ 1948ء میں لاکھوں فلسطینیوں کو بندوق کے ذریعے ان کے گھر بار سے محروم کرکے اندرون اور بیرون ملک ھجرت پرمجبور کیا گیا۔ سنہ 1967ء کی جنگ کے دوران مزید لاکھوں فلسطینیوں کو بے گھر کیا گیا۔ اقوام متحدہ نے فلسطینی قوم کی بے دخلی اور طاقت کے ذریعے ان کی املاک پر قبضے کو خلاف قانون قرار دے کر ان کی اپنے علاقوں میں واپسی اور بحالی کی حمایت کر رکھی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی پناہ گزینوں کا گھر وہیں ہے جہاں سے انہیں طاقت کے ذریعے بے دخل کیا گیا۔
انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں پر بات کرتے ہوئے ابو ستۃ نے کہا کہ عالمی برادری کو غزہ کی پٹی کی طویل ناکہ بندی کا نوٹس لینا چاہیے۔ گیارہ سال سے اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر ناروا معاشی پابندیاں عاید کر رکھی ہیں۔غرب اردن کے عوام کو دیواروں اور یہودی کالونیوں میں گھیر کر وہاں سے نکالنے کی سازشیں ہو رہی ہیں۔ فلسطینی تاریخی، ثقافت، تہذیب اور مقدسات کوئی چیز محفوظ نہیں، حتیٰ کہ فلسطینی قوم کو نسل کشی جیسے نسل پرستانہ رویے کا سامنا ہے۔