اسرائیل کی مرکزی عدالت نے زیرحراست بزرگ فلسطینی رہ نما اور اسلامی تحریک نے امیر الشیخ راید صلاح کی گرفتاری کے خلاف دی گئی نظرثانی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں بدستور جوڈیشل ریمانڈ کے تحت پولیس کی تحویل میں رکھنے کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسلامی تحریک کے سربراہ الشیخ راید صلاح کے وکلاء نے اسرائیلی عدالت میں ایک درخواست دائر کی تھی جس میں اپیل کی گئی تھی کہ شیخ صلاح کو رہا کیا جائے اور ان کے خلاف جاری مقدمہ کی سماعت ان کی رہائی کے بعد کی جائے تاہم عدالت نے اپیل مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ راید صلاح کو رہا نہیں کیا جاسکتا۔ جب تک ان کے خلاف جاری عدالتی کارروائی مکمل نہیں ہوتی اس وقت تک وہ پولیس کی تحویل میں رہیں گے۔
اس موقع پر الشیخ راید صلاح خود بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ تمام تر مشکلات کے باوجود میں صہیونی حکام کے دباؤ میں نہیں آؤں گا اور اپنے اصولی موقف پر ڈٹ کر کھڑا رہوں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ صہیونی مجھے قرآن کی کسی آیت، کسی حدیث پاک، مسجد اقصیٰ کی کسی اینٹ اور پتھر، کسی اسلامی دیرینہ اصول، عرب اور قومی مطالبے سے دست بردار نہیں کرسکتے۔
خیال رہے کہ الشیخ راید صلاح کو اسرائیلی فوج نے 15 اگست 2017ء کو حراست میں لیا تھا۔ ان پر اسرائیلی ریاست کے خلاف تشدد کو ہوا دینے اورفلسطینی مزاحمت کاروں کی حمایت سمیت کئی دوسرے الزامات عاید کیے گئے ہیں۔
الشیخ راید صلاح اپنی ایک سابقہ پیشی کے موقع پر اپنے ساتھ برتے جانے والے غیر انسانی سلوک پر پہلے بھی احتجاج کرچکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ عقوبت خانے میں انہیں ٹوائلٹ نما کوٹھڑی میں بند کیا گیا ہے جہاں وہ رفح حاجت کرنے، نماز ادا کرنے، قرآن کی تلاوت کرنے اور لیٹنے پر مجبور ہیں۔