جمعه 15/نوامبر/2024

اپنے ایجنٹوں کی خاطر فلسطینی رقوم ہڑپ کرنے کی اسرائیلی سازش

بدھ 27-ستمبر-2017

اسرائیلی اخبارات نے انکشاف کیا ہے کہ حکومت فلسطینی اتھارٹی کے ہاں قید رہنے والے اسرائیلی مخبروں کو ہرجانوں کی ادائی کی آڑ میں فلسطین کو واجب الاداء رقوم ادا نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

عبرانی اخبار ’ہارٹز‘ نے فلسطینی قوم کی حق تلفی کے اس نئے صہیونی منصوبے کا پردہ چاک کیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حکومت فلسطینی اتھارٹی کو ٹیکسوں کی مد میں ادا کی جانے والی رقم میں سے نصف ملین شیکل رقم اپنے پاس رکھنا چاہتی ہے۔ یہ رقوم صہیونی ریاست یا تو فلسطینی اتھارٹی ہی کی مدد سے اپنے سابق مخبروں تک پہنچائے گی یا کسی اور ذریعے سے یہ رقم ماضی میں صہیونی ریاست کے لیے جاسوسی کے الزام میں گرفتار رہنے والے فلسطینیوں تک پہنچانے کی کوشش کر رہی ہے۔

عبرانی اخبار نے بتایا ہے کہ حکومتی حلقوں میں کافی عرصے سے یہ بات زیرغور چلی آ رہی ہے جن فلسطینی اتھارٹی کی جیلوں میں قید کے دوران تشدد کا سامنا کرنے والے فلسطینی جاسوسوں کے خاندانوں کی کفالت کیسے کی جائے۔ بالآخر یہ طے پایا ہے کہ مبینہ مخبروں اور ان کے اہل خانہ کی مالی مدد کے لیے فلسطینی اتھارٹی کو دی جانے والی رقوم ہی میں سے رقم منہا کی جائے گی۔ یہ رقم تقریبا نصف ملین شیکل بنتی ہے۔

اخباری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی نے ماضی میں اسرائیل کے لیے جاسوسی کرنے والے دشمن قوم عناصر کو مالی معاونت فراہم کرنےسے انکار کردیا تھا تاہم صہیونی ریاست فلسطینی اتھارٹی پر دباؤ ڈالتی رہی ہے۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ ماضی میں فلسطینی اتھارٹی غرب اردن اور غزہ کی پٹی میں اسرائیل کے لیے جاسوسی کے الزام میں پکڑے جانے والے فلسطینیوں کو جیلوں میں تشدد کا نشانہ بناتی رہی ہے۔ اسرائیل اپنے ان ایجنٹوں کی مالی کفالت کے لیے انہیں رقوم پہنچانا چاہتی ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ جولائی میں اسرائیل کی مرکزی عدالت نے ایک انوکھے فیصلے میں حکم دیا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی ان52 فلسطینیوں کو تاوان ادا کرے جنہیں سنہ 1997ء سے 2002ء کے دوران اسرائیل کے لیے جاسوسی کے الزام میں گرفتار کرکے جیلوں میں تشدد کیا گیا تھا۔ مذکورہ تمام ایجنٹ اسرائیل کے ’حفاظتی ڈھال‘ آپریشن کے دوران فلسطینی اتھارٹی کی جیل سے فرار ہوگئے تھے۔

اسرائیلی عدالت کا کہنا ہے کہ ’اوسلو‘ معاہدے کی رو سے فلسطینی اتھارٹی اسرائیل کے لیے جاسوسی کے الزام میں فلسطینی کو گرفتار کرنے یا اسے سزا دینے کی مجاز نہیں۔ تاہم اسرائیل کے پاس یہ حق ہے کہ وہ کسی بھی مشتبہ فلسطینی کو گرفتار کرکے اس کے خلاف قانونی کارروائی کرسکتا ہے۔ اس لیے فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیلی فوج کے ساتھ تعاون کرنے کے الزام میں فلسطینیوں کو گرفتار کرکے اپنی آئینی اور قانونی حدود سے تجاوز کیا ہے۔ لہٰذا فلسطینی اتھارٹی اسرائیل کے ساتھ تعاون کے الزام میں گرفتار کیے گئے فلسطینیوں کو ہرجانہ ادا کرے۔

مختصر لنک:

کاپی