اسرائیل کے عبرانی اخبارات اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق حکومت مشرقی بیت المقدس میں مسلم اکثریتی قصبے’خان الاحمر‘ کو فلسطینی آبادی سے خالی کراتے ہوئے وہاں پر یہودیوں کو آباد کرنا چاہتی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق صہیونی ریاست کے عبرانی اخبارات دعویٰ کیا ہے کہ حکومت نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ وہ ’بیت المقدس‘ کے علاقے خان الاحمر کو 2018ء کے وسط تک فلسطینی بدوؤں سے خالی کرانے کی تیاری شروع کی ہے۔
عبرانی اخبار ’ہارٹز‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ حکومت ’معالیہ ادومیم‘ کالونی کے قریب واقع خان الاحمر کو ہرصورت میں فلسطینی آبادی سے خالی کرانا چاہتی ہے۔ حکومت کا کہناہے کہ خان الاحمر کی اراضی کو یہودی کالونی میں ضم کیا جائے گا۔
ادھر اسرائیل میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم ’بتسلیم‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسرائیل خان الاحمر کو فلسطینی آبادی سے جلد از جلد خالی کراتے ہوئے وہاں پر یہودیوں کو آباد کرنے کا خواہاں ہے۔
اسی ضمن میں حال ہی میں اسرائیلی وزیر دفاع آوی گیڈور لائبرمین نے مشرقی بیت المقدس خان الاحمر کے مقام پر میں دو فلسطینی کالونیوں کو غیرقانونی قرار دے کرانہیں فوری طور پرخالی کرانے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
اسرائیل کے عبرانی اخبار ’ہارٹز‘ کے مطابق وزیر دفاع آوی گیڈور نے اسرائیلی انتظامیہ کو حکم دیا ہے کہ وہ مشرقی بیت المقدس میں ’خان الاحمر‘ کالونیوں کو فوری طور پر فلسطینی آبادی سے خالی کرانے کے لے اقدامات کریں۔
اخباری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزیردفاع نے الخلیل کی ’سوسیا‘ اور مشرقی بیت المقدس کی ’خان الاحمر‘ کالونیوں کو غیرقانونی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ان کالونیوں میں فلسطینیوں نے اپنی مرضی سے مکانات تعمیر کیے ہیں جنہیں اسرائیلی انتظامیہ کی طرف سےاجازت نہیں دی گئی۔
صہیونی وزیر دفاع نے کہا ہے کہ سوسیا اور خان الاحمر سیکٹر ’C‘ میں ہونے کے باوجود انہیں اس لیے خالی کرایا جا رہا ہے کیونکہ فلسطینیوں نے وہاں پربغیر اجازت کے مکانات تعمیر کر رکھے ہیں۔
اخباری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزیر دفاع کی طرف سے ہدایات جاری ہونے کے بعد متعلقہ عملہ دونوں فلسطینی بستیوں کو خالی کرانے کی تیاری کررہا ہے۔ پیش آئند چند ماہ کے دوران دونوں فلسطینی بستیوں کو خالی کرالیا جائے گا۔