فلسطینی سیاسی جماعتوں کے درمیان نیشنل کونسل کے اجلاس کے انعقاد کے حوالے سے پیدا ہونے والے اختلافات کے بعد امید کی ایک نئی کرن روشن ہوئی ہے۔ تحریک فتح کے ایک مرکزی رہ نما نے کہا ہے کہ ان کی جماعت نیشنل کونسل کے اجلاس کے انعقاد کے لیے غزہ کا انتخاب کرنے پر غور کر رہی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ایک انٹرویو میں تحریک فتح کی مرکزی کمیٹی کے سیکرٹری میجر جنرل جبریل الرجوب نے کہا کہ گذشتہ روز صدر محمود عباس کی زیرصدارت مرکزی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں صدر عباس کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ہونے والی ملاقات میں بات چیت اور اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کی طرف سے قومی مفاہمت کی پیشکش پر غور کیا گیا۔
ایک سوال کے جواب میں الرجوب نے کہا کہ اگر فلسطینیوں کے درمیان اختلافات ختم ہوجاتے ہیں تو مصالحت کے بعد نیشنل کونسل کا اجلاس غزہ کی پٹی میں منعقد کیا جا سکتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر نیشنل کونسل کا اجلاس ملک کے اندر منعقد کرنا ہے تو اس کے لیے بہتر جگہ غزہ کی پٹی ہے تاہم اس سے قبل فلسطینیوں میں اتحاد ضروری ہے۔
جبریل الرجوب نے کہا کہ قومی مفاہمت کے بعد ہم سب غزہ جائیں گے اور وہاں پر ہی نیشنل کونسل کا اجلاس بھی بلایا جائے گا۔ غزہ میں بیرون ملک سے فلسطینی قیادت کی آمد میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا بعض عرب ممالک کی طرف سے اختلافات یا وہاں پر جاری جنگوں کے باعث فلسطین نیشنل کونسل کے اجلاس کی میزبانی سے انکار کیا جاتا رہا ہے۔
تحریک فتح کے عہدیدار نے کہا کہ رام اللہ حکومت جلد ہی غزہ کی پٹی میں اپنی ذمہ داریاں سنھبالنے کے لیے کام شروع کرے گی۔ اس سلسلے میں آج اتوار اور کل سوموار کو حکومت کے اہم اجلاس منعقد کیے جا رہے ہیں۔
ایک دوسرے سوال کے جواب میں جبریل الرجوب نے کہا کہ ان کی جماعت تحریک فتح کے ساتھ مفاہمت کے لیے صدق دل سے کام کرنے کے لیے تیار ہے۔ آئندہ ہفتے سے فلسطینی قومی حکومت غزہ کی پٹی میں باضابطہ طور پراپنی ذمہ داریاں سنھبال لے گی۔