اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی شعبے کے نائب صدر ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق کی قیادت میں جماعت کے ایک اعلیٰ اختیاراتی وفد نے ماسکو میں روسی حکام سے ملاقاتیں کی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کے پاس کئی سال سے جاری اختلافات دور کرنے کا تاریخی موقع ہے۔ اس موقع کو ضائع ہونے سے ہرصورت میں بچانا ہے۔
ماسکو میں ایک تقریب سے خطاب میں حماس رہ نما نے کہا کہ فلسطینی صدر محمود عباس کا خیال تھا کہ وہ غزہ پر پابندیاں عاید کرکے حماس کو نقصان پہنچا رہے ہیں مگر درحقیقت وہ فلسطینی قوم بالخصوص اہالیان غزہ کو نقصان پہنچا رہے تھے۔
ابو مرزوق نے کہا کہ حماس اور مصر کی قیادت کے درمیان ہونے والی بات چیت میں رفح گذرگاہ کے کھولے جانے پر بات چیت کی گئی۔ مصر نے اسے داخلی سیکیورٹی کے معاملے کا حصہ قرار دیا ہے تاہم رفح گذرگاہ کو جلد از جلد کھلوانے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق روس کے دورے پرآنے والے حماس کے وفد میں جماعت کے سیاسی شعبے کے نایب صدر ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق، سیاسی شعبے کے ارکان صالح العاروری، حسام بدران اور سامی خاطر شامل ہیں۔
حماس کے ترجمان حسام بدران نے قبل ازیں بتایا تھا کہ جماعت کا ایک اعلیٰ اختیاراتی وفد 18 ستمبرکو ماسکو کے سرکاری دورے پر جائے گا۔
ذرائع کے مطابق گذشتہ روز حماس کی قیادت اور روسی حکام کے درمیان ہونے والی بات چیت میں فلسطینی قوم کے خلاف صہیونی ریاست کی انتقامی پالیسیوں، فلسطین کی موجودہ صورت حال اور غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی معاشی پابندیوں اور ان کے تباہ کن اثرات پر بھی بات چیت کی گئی۔