میانمار کی حکومت کی ظالمانہ پالیسی اور فوج کی منظم ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں مغربی ریاست اراکان سے مزید سیکڑوں مسلمان نقل مکانی کرکے بنگلہ دیش پہنچ رہےہیں۔ تین ہفتوں سے مسلمانوں کی نسل کشی کی ظالمانہ فوجی مہم کے نتیجے میں اب تک نصف ملین کے قریب شہری گھر بار چھوڑ کر بنگلہ دیش اور دوسرے ملکوں کو ھجرت پر مجبور ہوئے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق نقل مکانی کرکے بنگلہ دیش پہنچے والے لٹے پھٹے قافلوں میں شامل مسلمانوں میں سے ہرایک کے الگ المناک داستان ہے۔ کسی خاندان کے بچے نہیں اور کئی بچوں کے والدین ان سے بچھڑ گئے ہیں۔
بنگلہ دیش پہنچنے والے روہنگیا مسلمان بچوں کا کہنا ہے کہ فوج نے ان کے والدین کو ان کے سامنے گولیوں سے بھون ڈالا۔ ان کے گھروں کو آتش گیر مادہ چھڑک کر آگ لگائی جس کے نتیجے میں نہ صرف ان کے گھر بار جل گئے بلکہ ان میں کئی افراد بھی جل کر شہی ہوگئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق روہنگیا مسلمان مہاجرین کی کئی کشتیاں گذشتہ روز بنگلہ دیش کے ساحل پر پہنچیں جن پر سیکڑوں افراد سوار تھے۔
اقوام متحدہ کے اعدادو شمار کے مطابق 25 اگست کے بعد سے جاری میمانمار کی فوجی مہم کے نتیجے میں اب تک 4 لاکھ 10 ہزار روہنگیا مسلمان نقل مکانی کرکے بنگلہ دیش میں پناہ لے چکے ہیں۔
ایک 55 سالہ روہنگیا مسلمان جو اپنی بیوی اور سات بچوں کے ہمراہ بنگلہ دیش میں قائم پناہ گزین کیمپ پہنچا نے بتایا کہ برما کی فوج اور بدھ ملیشیا نے ان کے گھروں کا گھیراؤ کیا۔ لوگوں کو گولیاں ماریں جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں لوگ شہید اور زخمی ہوگئے۔ اس کے بعد پورے گاؤں کو آگ لگا کر خاکستر کردیا گیا۔
کئی پناہ گزینوں نے بتایا کہ برما کی فوج اور بدھ ملیشیا نے گذشتہ جمعہ کے روز ان کے گھروں کو آگ لگائی۔ ایک تئیس سالہ مہاجرہ نورھابا نے بتایا سرکاری فوج نے ان کے گھروں کو اس وقت آگ لگا دی جب لوگ گھروں کے اندر موجود تھے۔ آگ لگانے سے بڑی تعداد میں لوگ زندہ جل گئے۔ اس دوران فرار ہونے کی کوشش کرنے والوں پر گولیاں چلائی جاتیں اور انہیں قتل کردیا جاتا۔
کئی مہاجرین بتایا کہ برمی فوج فرار ہونے والی خواتین کو وحشیانہ انداز میں گینگ ریپ کا نشانہ بنانے کے بعد گولیاں مار کر قتل کردیتی ہے۔ ہزاروں خواتین کی اجتماعی آبروز ریزی کی گئی۔ یہ سلسلہ روز مرہ کی بنیاد پر اب بھی جاری ہے۔