اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے صدر محمود عباس پر زور دیا ہے کہ گذشتہ کچھ عرصے کے دوران غزہ کی پٹی کے عوام کے خلاف کیے گئے تمام انتقامی فیصلے منسوخ کرتے ہوئے وزیراعظم رامی الحمد اللہ کو غزہ کے امور کو اپنے ہاتھ میں لینے کی اجازت فراہم کریں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان فوزی برھوم نے ایک بیان میں کہا کہ محمود عباس کو غزہ کی پٹی کے عوام کے خلاف اٹھائے گئے تمام انتقامی اقدامات فوری منسوخ کرتے ہوئے مصر کی مساعی سے مفاہمتی کوششوں کو آگے بڑھانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ حماس نے غزہ میں اپنی عبوری انتظامی کمیٹی تحلیل کردی ہے۔ اس کے بعد تمام اختیارات فلسطینی قومی حکومت کو سونپنے میں تاخیر کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی ہے۔ لہٰذا حماس صدر محمود عباس سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ غزہ کی پٹی کےعوام کے خلاف کیے گئے تمام انتقامی فیصلے بالخصوص سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کٹوتی، جبری ریٹائرمنٹ، اسیران کے اہل خانہ کے وظائف روکنے، مریضوں پر سفری پابندیاں مکمل طور پر برخاست کی جائیں۔
خیال رہے کہ حماس نے اتوار 17 ستمبر کو ایک بیان میں کہا تھا کہ اس نے غزہ میں قائم کردہ انتظامی کمیٹی تحلیل کرتے ہوئے وزیراعظم رامی الحمد اللہ کی زیرنگرانی قومی حکومت کو انتظامات اپنے ہاتھ میں لینے کی دعوت دی ہے۔