جمعه 15/نوامبر/2024

قیدیوں پر تشدد، اسرائیلی پولیس امریکیوں کی بھی استاد بن گئی

پیر 18-ستمبر-2017

ویسے تو امریکی پولیس اور انٹیلی جنس اداروں کے اہلکار زیرحراست افراد پر تشدد اور انہیں اذیتیں دینے کے خوفناک حربوں کےحوالےسے دنیا بھر میں مشہور ہیں مگر حال ہی میں ایک رپورٹ سے پتا چلا ہے کہ قیدیوں پر تشدد کے گُر سکھانے میں اسرائیلی پولیس اور خفیہ اداروں کا کلیدی کردار ہے۔

امریکی جریدے ’انٹرسپٹ‘ کی ایک تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اسرائیلی انٹیلی جنس ادارے بالخصوص فلسطینی قیدیوں پر تشدد اور ان کی ٹارگٹ کلنگ کے منصوبہ ساز پچھلے 15 سال سے امریکی پولیس کو قیدیوں  کو اذیتیں دینے اور ان سے غیرانسانی سلوک کے حربے سکھا رہے ہیں۔

رپورٹ میں واشگاف الفاظ میں بتایا گیا ہے کہ امریکا اور اسرائیلی پولیس دونوں دنیا بھر میں قیدیوں پر تشدد کے حوالے سے بری طرح بدنام ہیں۔ حیران کن امر یہ ہے کہ امریکی انٹیلی جنس اہلکاروں اور پولیس کو قیدیوں پر تشدد کے حربے استعمال کرنے کی تربیت اسرائیلی پولیس اور ’شب بیٹ‘ نامی خفیہ ادارہ دیتا رہا ہے۔

جریدے کی رپورٹ کے مطابق ’شن بیٹ‘ کو زیر حراست فلسطینیوں کو بدترین اذیتیں دینے کے حوالے سے عالمی شہرت حاصل ہے اور امریکی پولیس بھی اسی ادارے کی زیرنگرانی پچھلے پندرہ سال سے قیدیوں پر تشدد کی تربیت حاصل کررہی ہے۔ گذشتہ ڈیڑھ عشرے کے دوران ہزاروں امریکی اہلکاروں نے اسرائیل میں ’‘شن بیٹ‘ کے قائم کردہ ٹریننگ سینٹرز سے تربیت پائی ہے۔

رپورٹ کے مطابق قیدیوں پر تشدد اور مظاہرین کے خلاف پرتشدد حربے استعمال کرنے کی تربیت دینے والی اسرائیلی پولیس یونٹوں میں سر فہرست ’یاسام‘ اور انسداد تخریب کاری پولیس شام ہیں۔ یہ دونوں پولیس یونٹیں قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی کی وجہ سے مشہور ہیں۔

اخباری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی فوج کو دوران تربیت اسرائیلی جیلوں کے دورے بھی کرائے جاتے ہیں جہاں تفتیشی سیلز میں فلسطینی قیدیوں پر ہونے والے پرتشدد حربوں سے انہیں آشنا کیا جاتا ہے۔ ان میں سے بیشتر عقوبت خانے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہروں بالخصوص الخلیل میں قائم ہیں  اور ان علاقوں پرامریکا بھی اسرائیل کے تسلط کو تسلیم نہیں کرتا مگر وہاں پر بنائے گئے عقوبت خانوں اور ٹارچر سیلز میں قیدیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم پرامریکا نہ صرف خاموش بلکہ وہاں پر اپنی پولیس کو تربیت کے عمل سے گذار رہا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی