فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے سرکاری ادارے کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سنہ 1993ء میں طے پائے نام نہاد ’اوسلو معاہدے‘ کے بعد سے اب تک ایک لاکھ 10 ہزار فلسطینی اسرائیلی زندانوں میں ڈالے گئے۔ ان چوبیس سال میں اسرائیلی جیلوں میں تشدد اور دیگر واقعات میں 103 فلسطینی شہید ہوئے جن کے جسد خاکی اور جنازے اسرائیلی جیلوں سے اٹھائے گئے۔ قریبا 16 ہزار بچے اور 1700 خواتین کو بھی پابند سلاسل کیا گیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق محکمہ امور اسیران کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق اوسلو معاہدے پر دستخط کے بعد اسرائیلی زندانوں میں ڈالے جانے والے فلسطینیوں کی تعداد میں غیرمعمولی اضافہ سامنے آیا۔ سیکڑوں فلسطینیوں کو رہا کرنے کے بعد دوبارہ حراست میں لیا گیا۔
فلسطینی اسیران پر مظالم کا سلسلہ بڑھانے اور درندہ صفت اسرائیلی تفتیش کاروں کو قیدیوں پر تشدد کے خطرناک حربے استعمال کرنے کی اجازت دینے کے لیے 15 نسل پرستانہ قوانین منظور کیے گئے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے ان قوانین کو انسانیت کی توہین اور تذلیل قرار دیا۔