ڈیپریشن جیسا نفسیاتی عارضہ صرف بڑی عمر کے لوگوں کو لاحق نہیں ہوتا بلکہ آج کل بچے بھی ڈی پریشن کا بڑے پیمانے پر شکار ہو رہے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ایک جرمن ماہر نفسیات کے مطابق بچوں میں ڈی پریشن کے اسباب مختلف ہوسکتے ہیں مگران کی علامات میں کافی حد تک مماثلت ہے۔ ڈی پریشن کے شکار بچے تنہائی پسند، دوستوں سے ملنے سے گریزاں، تعلیم میں کمزور، خود اعتمادی کی کمی کا شکار، احساس کم تری میں مبتلا، دکھی، ہمہ وقت تھکے ہوئے اور فورا بگڑ جاتے ہیں۔
جرمن ماہر نفسیات گیراڈ شولتہ کورنہ کا کہنا ہے کہ بچوں میں خوف اور ڈیپریشن میں فرق کرنا مشکل ہے۔ جب بچے اس طرح کی کیفیت سے دوچار ہوں تو انہیں کسی ماہر نفسیات کو دکھانا چاہیے۔ بالخصوص اگر بچے میں ڈیپریشن کی علامت دو ہفتے تک جاری رہیں اور اس کے کوئی خارجی اسباب بھی نہ ہوں تو معالج کو دیکھانا ضروری ہے۔
جرمن پروفیسر کا کہنا ہے کہ بچوں میں ڈیپریشن کا جلد انکشاف ان کے علاج میں معاون ہوسکتا ہے۔ بچوں میں احساس برتری، خود اعتمادی، منفی سوچوں سے توجہ ہٹانے کی کوشش اور دکھ کا سبب بننے والے واقعات سے اجتناب ضرری ہے۔ بہتر ہے کہ بچوں میں ڈی پیریشن کے علاج میں اہل خانہ خود بھی شریک ہوں اور ان کی مدد کریں۔