فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں سنہ2007ء کے دوران سیاسی کشیدگی کے دوران ہنگامہ آرائی کے نتیجے میں شہید ہونے والے 14 فلسطینی شہداء کے ورثاء کو مصر اور متحدہ عرب امارات کی طرف سے ملنے والی امداد سے 50 ہزار ڈالر کی رقوم معاوضہ ادا کرنے کے بعد ورثاء نے صلح کا معاہدہ کرلیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق یہ شہداء کے ورثاء اور مخالفین کے درمیان صلح کا معاہدہ کرنے میں سپریم اسلامی کمیٹی برائے ‘سماجی مفاہمت‘ کا کلیدی کردار ہے۔
گذشتہ روز غزہ کی پٹی کے مغربی علاقے میں رشاد الشوا ہال میں شہداء کے ورثاء، قومی اسلامی کمیٹی کے مندوبین، نمائندہ قومی شخصیات اور عوام الناس کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
قومی صلح کمیٹی کی اپیل پر فلسطین کی مذہبی، سیاسی جماعتوں کے ارکان، قبائلی عمائدین، ماہرین قانون، سول سوسائٹی کے نمائندوں اور فلسطینی مجلس قانون ساز کے ارکان بھی موجود تھے۔ ان سب کی موجودگی میں شہداء کے لواحقین نے صلح کے معاہدے پر دستخط کیے جس کے بعد کئی سال سے چلی آرہی سماجی تقسیم کا باب بند کردیا گیا ہے۔
صلح نامے پر دستخط سے قبل شہداء کے ورثاء کو پچاس ہزار ڈالر کی رقم معاوضے کے طور پرادا کی گئی۔
مصالحتی کمیٹی کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی میں ہنگامہ آرائی کے شہداء کے ورثاء کے ساتھ مفاہمت مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں 2011ء میں طے پائے مصالحتی معاہدے کی روشنی میں عمل میں لائی گئی۔
کمیٹی کا کہنا ہے کہ قومی مفاہمت کے لیے شہداء کے ورثاء نے اپنے بہت سے ناگزیر مطالبات بھی ترک کیے ہیں جس کے بعد فریقین کے درمیان صلح کی راہ ہموار ہوئی ہے۔
صلح کے معاہدے میں کہا گیا ہے کہ مصالحتی کمیٹی اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ یہ حتمی اور ناقابل تبدیل معاہدہ ہے۔ وقت گذرنے کے ساتھ چاہے حالات کیسے بھی ہوں اور کسی بھی طرف پلٹا کھائیں مگر یہ معاہدہ اپنی جگہ پرقائم و دائم رہے گا۔
کوئی فریق شہداء کے ورثاء پر معاہدہ تبدیل کرنے یا اپنی مرضی مسلط کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے کا مجاز نہیں ہوگا۔ ایسا کرنے والے عناصر کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔