فلسطین کی مذہبی اور سیاسی جماعتوں نے اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کی طرف سے تحریک ’فتح‘ کے ساتھ مفاہمت کے لیے ہاتھ بڑھانے کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے۔ فلسطینی تنظیموں کا کہنا ہے کہ حماس کی طرف سے مفاہمت کے لیے تمام اقدامات کرنے کی یقین دہانی کے بعد اب عملی مفاہمت کی گیند فلسطینی اتھارٹی اور صدر محمود عباس کے کورٹ میں ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطین کی مختلف مذہبی اور سیاسی جماعتوں کی طرف سےحماس کے اس اعلان کا وسیع تر خیر مقدم کیا ہے جس میں حماس نے واضح کیا ہے کہ وہ تحریک فتح کے ساتھ مصر کی نگرانی میں مفاہمت کا عمل آگے بڑھانے، غزہ کی پٹی میں قائم انتظامی کمیٹی تحلیل کرتے ہوئے تمام اختیارات قومی حکومت کو دینے کو تیار ہے۔
فلسطینی تنظیموں کا کہنا ہے کہ حماس نے قاہرہ میں فتح موومنٹ کے ساتھ مفاہمت کا اعلان کرکے قومی مصالحت کے لیے اپنی سنجیدگی کا اظہار کیا ہے۔ اس کے بعد اب تحریک فتح، صدر محمود عباس اور فلسطینی اتھارٹی پر بھاری ذمہ داری عاید ہوتی ہے کہ وہ حماس کے مفاہمتی اقدام کا عملی جواب دیں۔
خیال رہے کہ حماس کے ایک عہدیدار نے قاہرہ کے دورے کے دوران بتایا ہے کہ ان کی جماعت غزہ کی پٹی میں قائم انتظامی کمیٹی ختم کرتے ہوئے تمام اختیارات قومی اتفاق رائے سے طے پائی حکومت کو دینے کو تیار ہیں۔ حماس کا کہنا ہے کہ قومی مفاہمت کے لیے اقدامات کا مقصد فلسطین میں اتفاق رائے سے حکومت کی تشکیل اور اس کے بعد پارلیمانی اور صدارتی انتخابات کی تیاری کے لئے راہ ہموار کرنا ہے۔
فلسطینی سیاسی اور مذہبی قیادت نے تحریک فتح پر بھی زور دیا ہے کہ وہ حماس کی جانب سے مفاہمتی پالیسی پر مثبت رد عمل ظاہر کرے اور قومی مفا ہمت کے موقع پر ضائع ہونے سے بچائے۔