چهارشنبه 30/آوریل/2025

اسرائیلی عدالت نے فلسطینی رہ نماؤں کی القدس بے داخلی باطل قرار دی

جمعرات 14-ستمبر-2017

اسرائیل کی سپریم کورٹ نے صہیونی حکومت کی جانب سے زبردستی مقبوضہ بیت المقدس سے بے دخل کیے گئے چار سرکردہ فلسطینی رہ نماؤں کی شہر بدری اور شہریت کی منسوخی کو باطل قرار دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی سپریم کورٹ نے تین فلسطینی ارکان اسمبلی اور ایک سابق وزیر کہ القدس بدری کے خلاف دائر درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے چاروں کو بیت المقدس میں رہائش اختیار کرنے کا مکمل حق فراہم کیا ہے۔

القدس میں اسیران کے اہل خانہ پرمشتمل کمیٹی کے عہدیدار امجد ابو عصب نے بتایا کہ صہیونی ریاست نے القدس بدری کے بعد چاروں فلسطینی رہ نما محمد ابو طیر، احمد عطون، سابق اسیر محمد طوطح اور سابق وزیر خالد ابو عرفہ کو حراست میں لے رکھا ہے۔

خیال رہے کہ صہیونی ریاست نے سنہ 2006ء میں فلسطین میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں بیت المقدس سے حماس کے ٹکٹ پر پارلیمنٹ کے رکن منتخب ہونے والے چاروں  ارکان کو بیت المقدس سے بے دخل کرتے ہوئے ان کی القدس کی شہریت منسوخ کر دی تھی۔

ان ارکان نے یکم جولائی 2010ء کو بیت المقدس میں ریڈ کراس کے دفتر کے باہر دھرنا دیا اور 570 دنوں تک یہ احتجاجی دھرنا جاری رکھا تھا۔ صہیونی ریاست نے دھرنا ناکام بنانے کے لیے سابق وزیر انجینیر خالد ابو عرفہ کو حراست مین لے لیا۔ اس کے بعد 23 جنوری 2012ء کو رکن پارلیمنٹ محمد طوطح کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔ احمد عطون پہلے ہی گرفتار تھے جب کہ ایک رکن کو چند ہفتے قبل حراست میں لیا گیا ہے۔

ان ارکان نے انسانی حقوق کی تنظیموں کی معاونت سے اسرائیلی سپریم کورٹ میں اپنی القدس بدری کے خلاف درخواست دی تھی۔
عدالت اس سے قبل بھی القدس بدری کا فیصلہ معطل کرچکی ہے۔ سابقہ عدالتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ اسرائیلی وزیر داخلہ کے پاس القدس کے کسی باشندے کو شہر سے نکال باہر کرنے کے اختیارات نہیں۔

 

مختصر لنک:

کاپی