چهارشنبه 30/آوریل/2025

نیفین العوادہ کا قاتل کون؟ فلسطینی اتھارٹی جواب دینے میں ناکام!

اتوار 10-ستمبر-2017

فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقوں پر برائے نام انتظامی امور کی ذمہ داری فلسطینی اتھارٹی نوجوان خاتون انجینیر نیفین العوادہ کی بہیمانہ قتل کے بارے میں کوئی ٹھوس جواب دینے میں ابھی تک ناکام ہے۔ اگرچہ فلسطینی اتھارٹی کی پولیس کے ترجمان عدنان الضمیری نے یہ تو اعتراف کیا کہ العوادہ کو قتل کیا گیا مگر وہ قاتلوں کو بے نقاب کرنے میں ابھی تک ناکام ہیں۔ بادی النظر میں ایسے لگتا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت سیکیورٹی ادارے العوادہ کے قاتلوں کو جانتے ہیں مگر وہ دانستہ طور پران پر پردہ ڈال رہے ہیں۔

بعض علاقوں میں جزوی انتظامی کنٹرول پر اترانے والی فلسطینی اتھارٹی اور اس کے مدارالمہام سر تا پا کرپشن میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ فلسطینی اتھارٹی اور اس کے ماتحت اداروں میں جہاں کرپشن اپنے عروج پر ہے وہیں بدعنوانی کے خلاف آواز بلند کرنا اپنی جان کو جان بوجھ کر خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے۔

نیفین العواودہ نے کچھ عرصہ پیشتر جرات کا اظہار کرتے ہوئے فلسطینی اتھارٹی کے بعض اداروں اور افراد کی مبینہ کرپشن کہانیوں کا پردہ چاک کرنے کی کوشش کی تھی۔ مگر اس کی یہ کوشش اس کے لیے جان لیوا ثابت ہوئی۔

جب سے نیفین العواودہ نے فلسطینی اتھارٹی کے بدعنوانی کے اسکینڈلز کا پردہ چاک کیا اس کے بعد نام نہاد فلسطینی اتھارٹی کے غنڈہ صفت عناصراس کے درپے ہوگئے تھے۔ فلسطین میں عمومی رائے یہی ہے کہ انجینیر نیفین کے قتل میں فلسطینی اتھارٹی کے مقرب عناصر ملوث ہیں۔ کئی ہفتوں تک فلسطینی پولیس نے نیفین کی موت کو محض حادثہ قرار دے کرمعاملے کو رفع دفع کرنے کی کوشش کی مگر عوامی مطالبات اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے بار بار آواز بلند کرنے کے بعد فلسطینی پولیس نے آخر کار کچھ تحقیقات کیں،ان تحقیقات کی روشنی میں بتایا گیا ہے کہ نیفین کو قتل کیا گیا ہے۔ تاہم یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ آیا اس کا قاتل کون ہے۔

نیفین العواودہ کا خون فلسطینی اتھارٹی کے کرپٹ عناصر کی گرنوں پر ہے جنہوں نے اپنی کرپشن چھپانے کے لیے ایک محب وطن خاتون کی جان سے مار ڈالا۔

تفصیلات کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کے کرپٹ کلپرٹ کئی ماہ سے نیوین العوادہ کے درپے تھے۔ اس پر اسرائیل کا ایجنٹ ہونے کا بھی الزام عاید کیا گیا مگر وہ اپنے کام سے باز نہیں آئی اور کرپٹ عناصر کو بے نقاب کرنے کا سلسلہ جاری رکھا۔ اس کے بعد اسے ملازمت سے نکال دیا گیا۔ معاملہ یہاں پر ہی ختم نہ ہوا بلکہ مجرموں نے اس کی عزت وناموس کو داغ دار کرنے میں بھی کوئی کسر باقی نہ چھوڑی۔ اسے عزت اور غیرت کے نام پر بدنام کرنے کے بعد حال ہی میں پراسرار حالت میں موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کے زیرانتظام سیکیورٹی اداروں کو حال ہی میں بتایا گیا کہ نیفین العواودہ اچانک لاپتا ہوچکی ہے۔ پہلے تو فلسطینی ملیشیا نے اس کا کوئی نوٹس نہ لیا۔ جب بار بار العواودہ کے اہل خانہ کی طرف سے مطالبہ کیا گیا تو اس کے بعد فلسطینی ملیشیا نے بیرزیت کے مقام میں ایک کثیرالمنزلہ عمارت میں العواودہ کے فلیٹ پر چھاپہ مارا۔ مگر فلیٹ مقفل تھا۔ سیکیورٹی اہلکار کھڑی توڑ کراندر داخل ہوئے۔ انہیں اندر تو کوئی سراغ نہیں ملا تاہم اس کے اگلے روز نیوین عواودہ کی تشدد زدہ اور مسخ شدہ لاش اسی فلیٹ کے قریب سے ملی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ العواودہ کی لاش ملنے سے تین سے پانچ روز قبل اسے تشدد کرکے قتل کیا گیا ہے۔

سوالات کو فلسطینی اتھارٹی کا پیچھا کرتے ہیں

انسانی حقوق کے کارکنوں نے مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر فلسطینی قانون کے تحت کرپشن کی نشاندہی کرنے والوں کے تحفظ کی سفارش کی گئی ہے تو وہ قانون کہاں ہے؟ کیا قانون پرعمل درآمد خود ایک مسئلہ نہیں؟ اگر فلسطینی قانون میں کرپشن کی شکایت کرنے والوں کو تحفظ فراہم کرنا قانون نافذ کرنے والوں کی ذمہ داری ہے تو وہ نیوین العواودہ کا تحفظ کیوں نہیں کرسکے ہیں؟۔

نیفین العوادہ کے قتل کے حوالے سے بہت سے سوالات فلسطینی اتھارٹی کا تعاقب کرتے رہیں گے۔ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے سیکیورٹی اداروں کو نیفین کے قاتل کا پتا نہ ہو۔

پڑوسیوں کو مقتولہ کے نعش سے اٹھنے والے تعفن کا پتا کیوں نہ چلا؟ یہ بات فلسطینیی اتھارٹی کے سیکیورٹی اداروں ہی نے کیسے بتائی کہ نیفین کی نعش اس کی موت کے تین دن بعد اس کے فلیٹ سے ملی۔ ایک عام ڈرائیور کو کیسے پتا چلا کہ نیفین کا فلیٹ کہاں ہے؟ نیز اس کے فلیٹ کی چابی کا اس کے پرس میں موجود ہونے کا کسی کو علم کیسے ہوسکتا ہے؟

یہ بات بھی درست نہیں کہ اسے گاڑی سے اترتے ہی نامعلوم افراد نے قتل کردیا۔ آخر کوئی تواس واقعے کا عینی شاہد ہونا چاہیے تھا۔ فلسطینی اتھارٹی کے سیکیورٹی ادارے نیفین العوادہ کے حوالے سے چاہے جو مرضی دعوے کریں مگر وہ اس کے قتل کے حوالے سے اٹھنے والے سوالوں کے جواب نہیں دے سکتے۔

اعتماد کا فقدان
 

مقبوضہ مغربی کنارے میں انسانی حقوق اور بدعنوانی سے پاک معاشرے کے قیام کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم ’امان‘ کا کہنا ہے کہ شہریوں کو فلسطینی اتھارٹی کے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر اعتماد نہیں رہا ہے۔ فلسطین کے سرکاری اداروں میں ملازمت کرنے والے 60 فی صد ملازمین کا خیال ہے کہ اداروں میں پائی جانے والی کرپشن کی نشاندہی ایک مشکل، پیچیدہ بلکہ انتہائی خطرناک اقدام ہے۔

رپورٹ کے مطابق سرکاری ملازمین کی کرپشن کی نشاندہی سے متعلق کئے گئے ایک سروے کے دوران 54 فی صد مرد ملازمین اور 39 فی صد خواتین نے کرپشن کے نشاندہی کا عزم ظاہر کیا۔

خواتین ملازمات کا کہنا ہے کہ انہیں خطرہ ہے کہ کرپشن کی نشاندہی پرانہیں اداروں اور سرکردہ شخصیات کی طرف سےانتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جائے گا۔

مختصر لنک:

کاپی