عراق کے شہری دفاع کے عملے اور امدادی کارکنوں نے بتایا ہے کہ مغربی موصل میں داعش کے خلاف لڑائی کے دوران مکانات کی بڑی تعداد ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں۔ اب تک مکانات کے ملبے سے 2100 عام شہریوں کی لاشیں برآمد کی گئی ہیں۔ امدادی کارکنوں کا خیال ہے کہ اب بھی سیکڑوں شہریوں کی لاشیں ملبے کے نیچے ہوسکتی ہیں کیونکہ بڑی تعداد میں ملبے کو صاف نہیں کیا جاسکا ہے۔
عراقی محکمہ دفاع کے ذرائع کا کہنا ہے کہ مکانات کے ملبے تلے سے ملنے والے عام شہریوں کی نعشوں میں بچوں اور خواتین کی لاشیں سب سے زیادہ ہیں۔ یہ تمام شہری فضائی بمباری اور بھاری توپ خانے سے مکانات پر کیے گئے حملوں کے نتیجے میں مارے گئے۔
خبر رساں ادارے ’اناطولیہ‘ کے مطابق عراقی شہری دفاع کے عہدیدار کیپٹن سعد حامد نے بتایا کہ مغربی موصل میں ملبہ ہٹانے کے آپریشن میں لاجسٹک اور سیکیورٹی نوعیت کی مشکلات کا سامنا ہے۔ مغربی موصل میں داعش کے بچے کچھے جنگجو امدادی کارکنوں اور سیکیورٹی فورسز پر فائرنگ کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مغربی موصل میں ملبہ ہٹانے اور مقتولین کی نعشیں نکالنے کا عمل 2 ماہ تک جاری رہ سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب بھی چار سو سے پانچ سو کے لگ بھگ افراد کی نعشیں ملبے تلے ہوسکتی ہیں۔
عراقی عہدیدار نے بتایا کہ مغربی موصل سے اپنی جانیں بچا کر فرار ہونے والے شہریوں کی بڑی تعداد اپنے اقارب کی گم شدگی کی شکایت کررہی ہے۔ گم ہونے والے بیشتر افراد کی لاشیں ملبے سے ملی ہیں۔ خدشہ ہے لاپتا دیگر افراد بھی ملبے تلے دب کر ہلاک ہوگئے ہیں۔