فلسطین میں تعطیلات کے بعد ایک ایسے وقت میں تدریسی سرگرمیوں کا آغاز ہوا ہے جب دوسری جانب300 فلسطینی بچے اسرائیلی زندانوں میں قید فلسطینی تعلیم کے بنیادی حق سے محروم ہیں۔ ان میں 10 بچیاں بھی قید وبند کی صعوبتیں جھیل رہی ہیں۔ انہیں دانستہ طورپر جیلوں میں قید رکھا گیا ہے تاکہ فلسطینیوں کی نئی نسل کو تعلیم سے بے بہرہ رکھا جاسکے۔
اگرچہ صہیونی ریاست کا فلسطینی بچوں پر ظلم جیلوں کی دیواروں سے باہر بھی کچھ کم نہیں مگر جیلوں میں ڈالے گئے بچے بالخصوص تعلیم جیسے اہم ترین اور بنیادی انسانی حق سے محروم ہیں۔ فلسطینی بچے بجا طور پر یہ پوچھنے کے حق دار ہیں کہ ان کے بچپن کو کس جرم میں تعلیم اور دیگر بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا۔
رواں سال کے دوران صہیونی فوج نے 800 فلسطینی بچوں کو حراست میں لیا۔ ان میں سے بیشتر کو رہا تو کیا گیا مگر بڑی تعداد کو گھروں پر نظر بند کردیا گیا۔ غرب اردن اور بیت المقدس کے فلسطینی بچوں کی دیگر مشکلات میں نسلی دیوار کی مشکل بھی حائل ہے۔ فلسطینی بچوں کو تعلیم کے حق سے محروم رکھنے کے دیگر صہیونی حربوں میں دیوار فاصل ایک بڑا حربہ ہے۔