چهارشنبه 30/آوریل/2025

آبدوزوں کی خریداری میں بدعنوانی پراسرائیلی نیوی کا افسر گرفتار

جمعرات 7-ستمبر-2017

اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق پولیس نے جرمنی سے ’ڈولفن‘ آبدوزوں کی خریداری کے سودے میں شامل رہنے والے بحریہ کے ایک سابق جنرل کو حراست میں لیا ہے۔ اس پر آبدوزوں کی خریداری کے دوران رشوت وصول کرنے اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کا الزام عاید کیا گیا ہے۔

عبرانی اخبارات کے مطابق حراست میں لیے گئے نیوی کے سابق افسر کا تعلق ’شائیٹیٹ13‘ نامی نیول یونیٹ سے ہے۔

عبرانی اخبار ’ہارٹز‘ نے اپنی ویب سائیٹ پر حراست میں لیے گئے سابق نیوی افسر کی شناخت جنرل شائی بروش کے نام سے کی ہے۔ 65  سالہ بروش پر ڈولفن آبدوزوں کی خریداری میں رشوت وصول کرنے، دھوکہ دینے اور امانت میں خیانت کرنے کے الزامات عاید کیے گئے ہیں۔

اخباری رپورٹ کے مطابق جنرل بروش سنہ 1987ء سے 1991ء تک اسپیشل یونٹ ’شائیٹیٹ 13‘ کے سربراہ رہے ہیں۔ اس کے بعد انہیں بحریہ میں ملٹری انٹیلی جنس کے شعبے میں منتقل کردیا گیا تھا۔

ستمبر 1997ء کو جنرل بروش اپنے عہدے سے اس وقت  مستعفی ہوگئے تھے جب لبنانی حزب اللہ کے کمانڈوز کے گھات لگا کر کیے گئے حملے میں 11 اسرائیلی فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔

پولیس کو شبہ ہے کہ جنرل بروش نے جرمنی سے آبدوزوں کی خریداری کے سودے میں رشوت وصول کی تھی۔ اسرائیلی میڈیا میں یہ کیس ’مقدمہ 3000‘ کے نام سے مشہور ہے۔

اسی کیس میں وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے ایک مقرب اور سابق وزیر العیزر سانڈبیرگ بھی ملوث ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی